حکومت کی تشہیری ترقی کے گمراہ کن پالیسیوں کیخلاف مہم

مخالفین سے استفسار کیلئے عوام کی ذہن سازی کا فیصلہ، کانگریس اقلیتی قائدین کا بیان
حیدرآباد ۔ 6 اکٹوبر (سیاست نیوز) ریاستی اسمبلی کے انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کانگریس کے اقلیتی قائدین نے اپنی حکمت عملی پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تشہیری ترقی میں مصروف گمراہ کن پالیسیوں کو اپنانے والے دہلی اور گلی کے قائدین کے خلاف وعدہ پوچھ مہم کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے۔ گھر گھر پارٹی کی تشہیری مہم کے ساتھ ساتھ اب مخالفین سے استفسار کیلئے عوام کی ذہن سازی کی جائے گی۔ مودی کے وعدے ہر شہری کے بنک کھاتے میں 15 لاکھ سے کے سی آر کے 12 فیصد مسلم تحفظات کو جوڑتے ہوئے وعدہ کی یاد دہانی کروائی جائے گی اور ووٹ مانگنے کے حق کو بھی نہ صرف پوچھا جائے گا بلکہ ووٹ دینے کی وجہ بھی خود ان ہی قائدین سے طلب کی جائے گی۔ کانگریس کے اقلیتی قائدین جو کافی دنوں سے اس مہم کی منصوبہ سازی کررہے تھے اب اس کو قطعی شکل دے رہی ہے۔ نہ صرف 12 فیصد مسلم تحفظات بلکہ ڈبل بیڈروم، امکنہ جات کیلئے اراضی، زرعی اراضی، گھر گھر پانی، کے جی تا پی جی تعلیم اس طرح حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدوں کو عوام کے ذریعہ حکومت کو یاد دلایا جائے گا۔ جناب شیخ عبداللہ سہیل اور عظمت اللہ حسینی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں بتایا کہ عوام کے جذبات اور احساسات کے ساتھ کھلواڑ میں کے سی آر نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو عوام کے حق میں ایک سکہ کے دو رخ قرار دیا اور الزام لگایا کہ مودی اور کے سی آر صرف تشہیری مہم کے ہیروز نہیں بلکہ انہوں نے حقیقی میدان میں عوام کے لئے کچھ نہیں کیا جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اب ہر طرح سے ذرائع ابلاغ پر ہاوی ان قائدین کا اصل چہرہ عوام ہی بے نقاب کریں گے۔ اس وجہ سے عوام کے درمیان پہنچ کر وعدوں کے متعلق عوام ہی کے ذریعہ استفسار کیا جائے گا۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد سنہرے تلنگانہ کے خواہشمند اپنے روشن مستقبل کی امید لگانے والی عوام بالخصوص تعلیم یافتہ بیروزگار طبقہ کے خوابوں کو کے سی آر نے چکناچور کردیا اور ان کے احساسات کو اپنی خواہشات اور آمرانہ طرز عمل میں دبا کر رکھ دیا بلکہ ریاست میں اس طرح کا ماحول پیدا کردیا گیا ہے۔ اب عوام حق کیلئے بھی بات نہیں کرسکتے۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ کے سی آر نے 12 فیصد مسلم تحفظات پر مسلمانوں کے جذبات و احساس کے ساتھ گھناؤنا مذاق کیا ہے۔
وعدہ خلافی کے علاوہ تحفظات کے مسئلہ کو مرکز سے رجوع کرتے ہوئے رسوائی کی پالیسی اپنائی ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پالیسیوں کے باوجود چند اقلیتی قائدین اور نام نہاد دستے کے سی آر کی تعریفیں کررہے ہیں اور سوداگری میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے قائدین اور خودساختہ سیاسی دستوں کو باور کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کے خلاف سنگین نتائج کا انتباہ دیا ہے اور کہا کہ کانگریس ان کے تعاقب میں ہے اور انہیں عوام کے ذریعہ عوامی عدالت میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔