شہر کے مساجد کمیٹیوں کے ذمہ داروں اور اقلیتی عہدیداروں سے اے کے خاں کا تبادلہ خیال
حیدرآباد۔ 7 جولائی (سیاست نیوز) ڈائریکٹر اینٹی کرپشن بیورو عبدالقیوم خان نے آج شہر کی مساجد کمیٹیوں کے ذمہ داروں اور اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے 12 جولائی کو حکومت کی دعوتِ افطار اور طعام کے انتظامات کا جائزہ لیا۔ حج ہاؤز ، نامپلی میں منعقدہ اس اجلاس میں شہر کی 40 مساجد کے ذمہ داروں نے شرکت کی۔ ان کے علاوہ ڈائریکٹر اقلیتی بہبود جلال الدین اکبر، اسپیشل آفیسر حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ محمد اسداللہ اور دیگر عہدیدار اجلاس میں شریک رہے۔ اے کے خاں نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے 26 کروڑ روپئے کے خرچ سے ریاست بھر کی منتخبہ مساجد میں دعوت افطار اور طعام کے علاوہ 5,000 مساجد کے ائمہ و موذنین کو ماہانہ 1,000/- روپئے اعزازیہ کی ادائیگی کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ ائمہ مساجد اور موذنین کو اعزازیہ کی ادائیگی سے سرکاری خزانہ پر سالانہ 12 کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات سے واقف ہے کہ ائمہ و موذنین کی تنخواہیں ناکافی ہیں اور موجودہ مہنگائی کے اعتبار سے وہ اپنے خاندان کی ضرورتوں کی تکمیل سے قاصر ہیں لہذا حکومت نے انہیں راحت پہنچانے کیلئے ایک ہزار روپئے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر کی 100 مساجد میں اور اضلاع کے ہر اسمبلی حلقہ کی بڑی مسجد میں ایک ہزار افراد کے افطار اور طعام کا انتظام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 12 جولائی کو حیدرآباد میں نظام کالج گراؤنڈ پر چیف منسٹر کی جانب سے دعوت افطار کا اہتمام کیا گیا ہے اور چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ اُسی دن ریاست بھر میں افطار اور طعام کا انتظام کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست بھر میں تقریباً 2 لاکھ غریب خاندانوں میں کپڑوں کی تقسیم کے ٹنڈر کو کل تک قطعیت دے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کپڑوں کی تقسیم کا عمل 15 جولائی تک مکمل کرلیا جائے گا، کیونکہ کپڑوں کی منتقلی اور پیاکنگ کیلئے وقت درکار ہوگا۔ اے کے خاں نے کہا کہ ہر مسجد کمیٹی کے اکاؤنٹ میں 2 لاکھ روپئے جمع کئے جائیں گے تاکہ افطار اور ایک ہزار افراد کے طعام کا انتظام کیا جاسکے۔ رقم کے خرچ میں شفافیت اور کامیابی سے عمل آوری کو یقینی بنانے کیلئے متعلقہ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر نگران کار مقرر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی پولیس ، انتظامات میں مسجد کمیٹی سے تعاون کرے گی۔ انہوں نے مساجد کمیٹیوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اطراف کے علاقوں میں بسنے والے غریب خاندانوں کی فہرست تیار کریں اور ممکن ہو تو انہیں ٹوکن جاری کریں تاکہ کپڑوں کی تقسیم بہ آسانی ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ کپڑوں کے پیاکیج میں 2 ساڑی اور کرتے پائجامے کیلئے 5.5 میٹر کپڑا رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ سال سے مساجد کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور یہ پروگرام مزید بڑے پیمانے پر منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 12 سینئر پولیس عہدیداروں کو فی کس 8 مساجد کیلئے انچارج مقرر کیا گیا ہے۔ ان میں 2 ریٹائرڈ پولیس عہدیدار ہیں۔ یہ عہدیدار انتظامات کے سلسلے میں مساجد کمیٹیوں سے تعاون کریں گے اور رقومات کے خرچ کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کمیٹی کو بینک میں اپنا اکاؤنٹ رکھنا ضروری ہے اور جس مسجد کا بھی اکاؤنٹ ابھی تک نہیں کھولا گیا، انہیں چاہئے کہ وہ متعلقہ پولیس کے تعاون سے بینک اکاؤنٹ کھول لیں۔ اس موقع پر اے کے خاں نے مساجد کمیٹیوں کے ذمہ داروں کے استفسارات کا جواب دیا۔ انہوں نے بتایا کہ متعلقہ ارکان اسمبلی سے مساجد کی فہرست حاصل کی گئی ہے۔ ڈائریکٹر اقلیتی بہبود جلال الدین اکبر نے کارروائی چلائی اور مساجد کمیٹیوں سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے اس پروگرام کی کامیابی میں تعاون کریں۔