حکومت کو نیوکلیر معاہدہ کی ایسی کیا عجلت تھی؟

نئی دہلی 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سی پی آئی نے آج وزیراعظم نریندر مودی سے خواہش کی کہ وہ اِس بات کی وضاحت کریں کہ اُن کی حکومت نے امریکہ کے ساتھ نیوکلیر واجبات مسئلہ پر عاجلانہ بنیادوں پر نیوکلیر معاہدہ کیوں کیا؟ سی پی آئی نے کہاکہ مجوزہ انشورنس اسکیم جس کا مقصد امریکی نیوکلیر کمپنیوں کی ذمہ داریوں کا احاطہ کرنا ہے، اِس مسئلہ پر ہندوستانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ پارٹی کے قومی سکریٹری ڈی راجہ نے کہاکہ اگر اِس مسئلہ پر اخباری اطلاعات درست ہیں اور حکومت نے ایک انشورنس اسکیم شروع کرنے سے اتفاق کیا ہے جس کو سرکاری زیرانتظام ہندوستانی کمپنیوں کی تائید حاصل ہے اور جس کا مقصد امریکی سربراہ کنندوں کو ذمہ داری سے سبکدوش کرنا ہے تو یہ دونوں تجاویز عملی اعتبار سے 2010 ء کے نیوکلیر واجبات قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ وزیراعظم کے نام اپنے مکتوب میں ڈی راجہ نے کہاکہ امریکی سربراہ کنندے بین الاقوامی انشورنس کمپنیوں سے تجارتی شرحوں پر انشورنس حاصل کرسکتے ہیں۔ وہ ایسا کیوں نہیں کرتے، کیا اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم خود اپنی کمپنیوں کو ترغیب دینے سے قاصر ہیں کہ اُن کے ری ایکٹر اتنے ہی محفوظ ہیں جتنا کہ یہ کمپنیاں دعویٰ کرتی ہیں۔

ہندوستانی عوام کو امریکی کمپنیوں کو انشورنس فراہم کرنے وہ بھی ہندوستانی سرکاری زیرانتظام کمپنی کے ذریعہ کیا ضروری ہے۔ اُنھوں نے خبروں پر اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت نے امریکی مطالبات کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں کہ اِن کی کمپنیوں کو حادثات کی صورت میں جو ری ایکٹرس کے ڈیزائن میں خرابی کی وجہ سے ہونے والے حادثات کی صورت میں واجبات کی ذمہ داری کے خلاف تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ ڈیزائن میں خرابی نیوکلیر حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہے، 3 میل کے فاصلے پر جزیرہ چرنوبل اور فوکوشیما میں جو نیوکلیر حادثات ہوئے وہ امریکی کمپنی GEK کے ری ایکٹرس میں ڈیزائن کی خرابی کا نتیجہ تھی۔ فوکوشیما کے حادثہ میں بھی یہی ری ایکٹر ملوث ہے۔ حکومت ہند کو معاہدہ کی ایسی کیا عجلت تھی کہ اُنھوں نے تمام واجبات کی ذمہ داری اپنے سر لے لی۔ صدر اوباما کے ساتھ بات چیت واضح نہیں ہے۔ صرف چند تفصیلات عوام کے لئے دستیاب ہیں۔ اُنھوں نے اُمید ظاہر کی کہ اِس شکایت کی فوری یکسوئی کے اقدامات کئے جائیں گے اور برسر عام سوالات کے جواب دیئے جائیں گے۔