محبوب نگر کو درپیش پانی کا مسئلہ حل ، کے سی آر کا چیف منسٹر کمار سوامی سے اظہار تشکر
حیدرآباد۔3مئی (سیاست نیوز) حکومت کرناٹک ریاست تلنگانہ کو 2.5 ٹی ایم سی پانی کی سربراہی آج شام سے شروع کردے گی اور پانی کی سربراہی کے عمل کے آغاز کے ساتھ ہی ضلع محبوب نگر کو درپیش پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرلیا جائے گا۔ ریاست کرناٹک سے ضلع محبوب نگر کے عوام کے لئے 2.5 ٹی ایم سی پانی سربراہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور چیف منسٹر کرناٹک مسٹر کمارا سوامی نے حکومت کرناٹک کے اس فیصلہ سے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو واقف کروایا جس پر کے چندر شیکھر راؤ نے ان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے محبوب نگر کے عوام کی جانب سے خصوصی طور پر شکریہ اداکیا ۔ چیف سیکریٹری مسٹر ایس کے جوشی نے ضلع محبوب نگر میں پینے کے پانی کی قلت کے سلسلہ میں حکومت کے حکام سے مشاورت کے بعد چیف سیکریٹری کرناٹک کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس بات کی خواہش کی تھی کہ ریاست کرناٹک سے جرالہ پراجکٹ میں 3 ٹی ایم سی پانی کی سربراہی عمل میں لائی جائے تاکہ ریاست کے اس خطہ میں پینے کے پانی کے مسائل کو دور کرنے میں مدد حاصل ہوسکے ۔ مکتوب روانہ کئے جانے کے بعد دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلی نے فون پر بات چیت کی اور اس مسئلہ کو حل کرنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا بعد ازاں چیف منسٹر کرناٹک مسٹر کمارا سوامی نے چیف منسٹر تلنگانہ کو حکومت کرناٹک کے فیصلہ سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ ریاست کرناٹک نے 2.5 ٹی ایم سی پانی کی سربراہی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر نے مسٹر کمارا سوامی کو ضلع محبوب نگر کے علاقہ میں موجود پراجکٹس کی سطح آب میں ریکارڈ کی جانے والی کمی سے واقف کروایا جبکہ چیف سیکریٹری کی جانب سے روانہ کردہ مکتوب میں بھی اس مسئلہ کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے اس بات کی خواہش کی تھی کہ تلنگانہ کے عوام کو درپیش اس مسئلہ سے نکلنے کیلئے کرناٹک مدد کرے۔ ریاست کرناٹک کی جانب سے ملنے والی اس مدد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اسے حکومت تلنگانہ کی پڑوسی ریاستوں سے بہتر تعلقات کی مثال قرار دیا اور کہا کہ دونوں ریاستوں کے بہتر تعلقات کے نتیجہ میں یہ عمل ممکن ہوسکا ہے۔ دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلی نے بھی اس عمل کو بہتر تعلقات کا نتیجہ قرار دیا ۔چیف منسٹر تلنگانہ نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ کرناٹک سے پانی کے حصول کے ساتھ ہی ضلع محبوب نگر میں پینے کے پانی کی سربراہی میں ہونے والی دشواریوں کو دور کرلیا جائے اور پانی کی سربراہی کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔