حکومت مصر مصالحت کی راہ اختیار کرے ‘ عبوری حکومت کی وکالت

واشنگٹن۔ 19؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام)۔ امریکہ نے مصر کی عبوری حکومت سے خواہش کی ہے کہ وہ اپنے تیقنات کی پابند رہے اور مفاہمت کے اقدامات کرے جن سے ایک منتخبہ حکومت تشکیل دی جاسکے۔ وزیر خارجہ امریکہ جان کیری نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر مصر کی عبوری حکومت پیشرفت کرتی ہے تو امریکہ عبوری حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ حقوق اور آزادیوں کی جن کی نئے دستور میں مصری عوام کے فائدے کیلئے ضمانت دی گئی ہے، حفاظت کرے اور تمام پارٹیوں پر مشتمل مخلوط قومی حکومت قائم کرنے پہل کرے۔ انھوں نے کہا کہ تحریر چوک میں جو کام شروع ہوا تھا، اسے وہیں ختم نہیں ہونا چاہئے۔

عبوری حکومت اقتدار کی منتقلی کی پابند ہے، جس کے ذریعہ جمہوری حقوق میں توسیع ہوسکے گی اور ایک منتخبہ ارکان کی زیر قیادت سب کو ساتھ لے کر چلنے والی حکومت آزادانہ اور منصفانہ انتخاب کے ذریعہ قائم کی جاسکے گی۔ انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت اپنے تیقنات کو عملی شکل دے اور عالمی انسانی حقوق کے احترام کو تمام مصری عوام کے سلسلہ میں یقینی بنائے۔ ریفرینڈم نتائج کی ستائش کرتے ہوئے کیری نے کہا کہ فوج نے صدر محمد مرسی کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔ عوام نے اس اقدام کی تائید کردی ہے۔ مصر میں سیاسی انتشار کا تجربہ گزشتہ تین سال سے ہمیں یاددہانی کرتا ہے کہ ایک بار بھی رائے دہی کے ذریعہ جمہوریت کا قیام عمل میں نہیں آیا تھا۔ بعد کے اقدامات سے اس کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

انھوں نے کہا کہ یہ چیالنجوں سے بھرا عبوری دور ہے جس کا تقاضہ سمجھوتہ، چوکسی اور مستقل تربیت ہے۔ کیری نے شام کے اپوزیشن قائدین کے جنیوا دوم چوٹی کانفرنس میں شرکت کے فیصلہ کی ستائش کی اور کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد شام میں خانۂ جنگی کا اختتام ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے اس دلیرانہ رائے دہی کے نتیجہ میں تمام شامی عوام کے مفادات کا تحفظ ہوگا جو اسد حکومت کی بے رحمی سے مصائب کا شکار ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ شامی اپوزیشن نے ترکی میں منعقدہ ایک اجلاس میں جنیوا میں مقرر امن مذاکرات میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کی تائید میں رائے دہی سے ملک میں خانۂ جنگی کا اختتام عمل میں آئے گا۔ اپوزیشن نے آخرکار ایک ایسے راستہ کا انتخاب کیا ہے

جو تمام شامیوں کے لئے ایک بہتر مستقبل کی ضمانت ثابت ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ شام کی اپوزیشن کی تائید جاری رکھے گا تاکہ انھیں بات چیت کے ذریعہ سیاسی اقتدار کی منتقلی کا موقع حاصل ہوسکے جس کا ایک خاکہ جنیوا کے اعلامیہ میں شامل کیا گیا ہے۔ اس میں انتظامیہ بھی شامل ہے۔ باہمی رضامندی کی بنیاد پر ایک عبوری حکمراں ادارہ قائم کیا جائے گا جو مکمل عاملانہ اختیارات کا حامل ہوگا جس میں فوج اور صیانتی محکموں پر اختیار بھی شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی عبوری دور کی سمت پیشرفت کرتے ہوئے ہمیں شامی حکومت کے اسکڈ میزائیلس، بیارل بم اور ہولناک ہتھیاروں کے اختتام کا مطالبہ جاری رکھنا چاہئے جنھیں شام کے شہریوں کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔