عہدیدار تلنگانہ میں خدمت کے خواہش مند ، مرکزی حکومت کے پاس فائل زیر غور
حیدرآباد۔/23مئی، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے 8آئی اے ایس عہدیداروں کی تعیناتی کے مسئلہ پر حکومت میں مشاورت کا عمل جاری ہے۔ آندھرا پردیش کیڈر سے تعلق رکھنے والے 8مسلم آئی اے ایس عہدیدار ہیں جن میں صرف تین عہدیداروں کا تعلق تلنگانہ سے ہے جبکہ باقی عہدیدار دیگر ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ تلنگانہ اور سیما آندھرا ریاستوں میں اقلیتی بہبود سے متعلق اُمور کی بہتر انجام دہی کیلئے ان عہدیداروں کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ آئی اے ایس عہدیداروں کی دونوں ریاستوں میں تقسیم کے سلسلہ میں حکومت نے دونوں ریاستوں میں مسلم آئی اے ایس عہدیداروں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام عہدیدار تلنگانہ میں خدمات انجام دینے کے خواہاں ہیں تاہم دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کو حکومت کے فیصلہ کی پابندی کرنی پڑے گی۔ آئی اے ایس عہدیداروں کی تقسیم کے سلسلہ میں فائیل مرکزی حکومت کے زیر غور ہے اور توقع ہے کہ 26مئی کو وزارت عظمیٰ کا حلف لینے کے بعد نریندر مودی حکومت رہنمایانہ خطوط طئے کرے گی۔ مسلم آئی اے ایس عہدیداروں میں سب سے سینئر ترین عہدیدار آر ایچ خواجہ ہیں جو 1976ء بیاچ سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی آبائی ریاست اُتر پردیش ہے۔ دوسرے سینئر عہدیدار اُتر پردیش سے تعلق رکھنے والے احمد ندیم ہیں جو 1997ء بیاچ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے علاوہ سید عمر جلیل 1998ء (تلنگانہ ) مرتضی رضوی 1999ء ( اتر پردیش) بابو احمد 2003ء ( کیرالا ) محمد عبدالعظیم 2004ء ( تلنگانہ ) سرفراز احمد 2009ء ( اتر پردیش ) اور امتیاز احمد ( تلنگانہ ) شامل ہیں۔ سید عمر جلیل فی الوقت اقلیتی بہبود کے اسپیشل سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ ایچ آر خواجہ ڈپوٹیشن پر مرکزی حکومت میں برسر خدمت ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے آئی اے ایس عہدیداروں کو تلنگانہ کی حکومت اپنے لئے برقرار رکھے گی۔ مرکزی حکومت کے رہنمایانہ خطوط کے اعتبار سے عہدیداروں کی تقسیم عمل میں آئے گی اور ان عہدیداروں سے ان کی ترجیحی ریاست کے بارے میں بھی رائے حاصل کی گئی ہے۔ تلنگانہ کے عہدیداروں نے اپنی ریاست میں ہی خدمات انجام دینے کا اظہار کیا ہے۔