حکومت تمام طبقات کی یکساں ترقی کیلئے کوشاں ‘ اقلیتی بجٹ میںاضافہ

میناریٹی اسٹڈی سرکل و اسلامک کلچرل سنٹر کے قیام کے اقدامات ۔ کونسل میں اقلیتی بہبود پر مباحث پر محمود علی کا جواب
حیدرآباد 25 مارچ ( سیاست نیوز ) ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر محمد محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے دیگر طبقات کے خطوط پر ترجیحی بنیاد پر اقدامات کرتے ہوئے اس سال اقلیتی بہبود کیلئے رقومات میں اضافہ کیا ہے ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت حکومت گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دے کر تمام طبقات کی یکساں ترقی کیلئے اقدامات کررہی ہے ۔ علاوہ ازیں بالخصوص اقلیتوں کو مسابقتی امتحانات کی تیاری کروانے تلنگانہ میناریٹی اسٹڈی سرکل کا قیام عمل میں لاکر بجٹ میں 70 کروڑ روپئے مختص کیے گئے ۔ اقلیتی طلباء کو معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے 70 میناریٹی ریزیڈنشیل اسکولس ( انگلش میڈیم ) کا قیام عمل میں لایا گیا اور نئے تعلیمی سال سے ریاست میں مزید 131 ریزیڈنشیل اسکولس قائم کئے جائینگے ۔ یہ اسکولس ملک میں اپنی نوعیت کے منفرد اسکولس ثابت ہورہے ہیں کیوں کہ آج تک کسی ریاست نے میناریٹی اقامتی اسکولس کا قیام عمل میں نہیں لایا ۔ قانون ساز کونسل میں اقلیتی بہبود سے متعلق مختصر مباحث کا چیف منسٹر کی جانب سے جواب دیتے ہوئے مسٹر محمد محمود علی نے کہا کہ حکومت نے تلنگانہ اسلامک کلچر سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کرکے چھ ایکڑ اراضی اور 40 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں ۔ علاوہ ازیں وقف بورڈ کو اس مرتبہ 16 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کا قدیم یتیم خانہ ’ انیس الغربا ‘ جس کی حالت خستہ ہوچکی تھی اس کیلئے ایک عالیشان عمارت تعمیر کرنے چار ہزار گز اراضی فراہم کرکے 20 کروڑ روپئے بھی جاری کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے اقلیتوں کو قرض فراہمی اسکیم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بینکوں کے بغیر 80 فیصد سبسیڈی فراہم کر کے جاریہ سال 65 کروڑ روپئے خرچ کئے اور بجٹ میں بھی قرض اسکیم کیلئے 150 کروڑ مختص کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے وقف بورڈ کی تشکیل عمل میں لائی ۔ علاوہ ازیں اقلیتی ریزیڈنشیل اسکولس کیلئے 175 کروڑ روپیء خرچ کئے گئے ۔ اس مرتبہ بجٹ میں اقلیتی اقامتی اسکولوں کیلئے 400 کروڑ روپئے مختص کئے گئے اور 42 کروڑ روپئے اسکالر شپس کیلئے دئیے گئے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے شادی مبارک اسکیم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال شادی مبارک کی موجودہ رقم 50 ہزار روپئے سے بڑھاکر 75,100 روپئے کی گئی ۔ مسٹر محمد محمود علی نے سال 2016-17 کی بجٹ رقومات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اب تک 630 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے اور ماباقی رقومات بھی ممکنہ حد تک آئندہ دو چار یوم میں جاری کی جائینگی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اپنی نوعیت کی منفرد اسکیم ٹی پرائم کو اقلیتوں کیلئے پہلی مرتبہ متعارف کی گئی اور اس اسکیم کیلئے 25 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت سے اسکالر شپس حاصل کرنے میں ناکام طلباء کو حکومت نے مساوی طور پر پری میٹرک اسکالر شپ فراہم کرنے 25 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ اوورسیز اسکالرشپ اسکیم کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ اس طرح کی اسکیم ملک کی کسی ریاست میں نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے پہلے دس لاکھ روپئے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن متعدد نمائندگیوں پر چیف منسٹر نے ان رقومات کو بڑھاکر 20 لاکھ روپئے کردینے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے بیاچ میں 236 طلباء دوسرے بیاچ میں 237 طلباء اور تیسرے بیاچ میں 132 طلباء کا انتخاب کیا گیا ۔ اس طرح اس اوورسیز اسکیم کے ذریعہ غریب طلبا جو بھاری رقومات خرچ کر کے بیرونی ممالک میں تعلیم حاصل نہیں کرسکتے اس اسکیم سے استفادہ کررہے ہیں ۔