حکومت تلنگانہ کی مسلم دشمنی کے خلاف قومی سطح پر احتجاج کا انتباہ

آلیر انکاونٹر واقعہ کے خلاف حصول انصاف تک جدوجہد جاری رہے گی ، احتجاجی دھرنا سے ابوعاصم اعظمی ، ڈاکٹر قائم خاں اور دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔13جون(سیاست نیوز) مصائب زدہ ‘ مظلوم اور بے قصور عوام کے ساتھ بلاتفریق ذات پات مذہب یکساںسلوک کی ذمہ داری انصاف پسند حکومت پر عائد ہوتی ہے اور اگرحکومت تلنگانہ خود کو انصاف پسند ثابت کرنا چاہتی ہے تو وہ 7اپریل کو تلنگانہ پولیس کے ہاتھوں آلیر فرضی انکاونٹر کے نام پر قتل ہونے والے پانچ بے قصور مسلم نوجوانوںاور ان کے ورثے کے ساتھ انصاف کرے۔ آج یہاں اندرا پارک دھرنا چوک پر آلیر فرضی انکاونٹر کے خلاف سماج وادی پارٹی اور مجلس بچائو تحریک کے زیر اہتمام اندرا پارک کے دھرنا چوک پر منعقدہ احتجاجی دھرنے سے صدراتی خطاب کے دوران صدر سماج وادی پارٹی مہاراشٹرا و رکن اسمبلی الحاج ابو عاصم آعظمی نے یہ بات کہی۔ صدر مجلس بچائو تحریک ڈاکٹر قائم خان‘ مولانا سید طار ق قادری‘ مولانا حامد حسین شطاری‘ جناب مجید اللہ خان فرحت‘ الطاف نصیب خان‘ مولانا نصیر الدین‘ لطیف محمد خان‘کنیز فاطمہ کے علاوہ دیگر نے بھی اس احتجاجی دھرنے سے خطاب کیا۔ صدر سماج وادی پارٹی تلنگانہ و آندھرا پردیش شریمتی ناگا لکشمی نے اس موقع پر آلیر فرضی انکاونٹر متاثرین میں سماج وادی پارٹی کی جانب سے تین لاکھ روپئے کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے مرحوم محمد ذاکرکی بہن ‘ مرحوم ڈاکٹر حنیف کی بیوہ کو جناب ابو عاصم آعظمی کے ہاتھوں تین لاکھ کا چیک حوالے کیا۔جناب ابو عاصم آعظمی نے اپنے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آلیر انکاونٹر واقعہ کی اطلاع ملنے پر میں نے واقعہ کے متعلق تفصیلی طور پر معلومات حاصل کی اور واقعہ کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کی اور جب مجھے پتہ چلا کہ آلیر انکاونٹر میںہلا ک ہونے والے تمام پانچ مسلمان بے قصور تھے اور انہیں منظم ساز ش کے تحت حکومت کی نگرانی میں قتل کیاگیا ہے تو میرے ضمیر نے مجھے جھنجھوڑا اور میں ایک ماہ قبل حیدرآباد کا دورہ کرتے ہوئے آلیر فرضی انکاونٹر میںہلاک ہونے والے چار حیدرآباد ی نوجوانوں کے ورثے سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہاکہ مہارشٹرا واپسی کے بعد میں نے چیف منسٹر تلنگانہ ریاست کے چندرشیکھر رائو کو ایک مکتوب پوسٹ ‘ فیکس اور ای میل کے ذریعہ روانہ کرتے ہوئے آلیر فرضی انکاونٹر کی تحقیقات کے لئے نمائندگی کی مگر تلنگانہ حکومت کی جانب سے ہماری نمائندگی کا کوئی جواب نہیںدیا گیا اس کے بعد بھی میں نے چیف منسٹر کے قریبی رفقاء کے ذریعہ اپنا پیغام پہنچانے کی کوشش کی جو بے فیض ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ آلیر فرضی انکاونٹر کے متعلق حکومت تلنگانہ کا رویہ نہ صرف قابل افسوس ہے بلکہ چیف منسٹر کی ہٹ دھرمی سے یہ بات صاف واضح ہوگئی ہے کہ آلیرفرضی انکاونٹر واقعہ حکومت تلنگانہ کی ایماء پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے آلیر فرضی انکاونٹر اور ریاست تلنگانہ میںمسلمانوں کے ساتھ ہونے والی تمام ناانصافیوں کی جوابدہی کی ذمہ داری چیف منسٹر کے سی آر پر عائد ہوتی ہے مگر مسلمانوں کی نام نہاد قیادت کے بھروسے کے سی آر ریاست کے مسلمانوں کے ساتھ من مانی کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ حکومت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ آلیر فرضی انکاونٹر متاثرین کیساتھ انصاف کے لئے واقعہ کی برسرخدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کروانے کا اعلان کرے اور آلیر فرضی انکاونٹر میںملوث تمام سترہ پولیس اہلکاروں کی فوری معطلی کااعلا ن بھی کرے۔ جناب ابو عاصم آعظمی نے کہاکہ تلنگانہ کے مسلمان آلیر فرضی انکاونٹر کی ایس آئی ٹی کے ذریعہ تحقیقات کے متعلق حکومت تلنگانہ کے اعلان سے غیرمطمئن ہیں ۔ انہوں نے ایس آئی ٹی کے ذریعہ تحقیقات کو حکومت تلنگانہ کا غیرجمہوری اقدام قراردیتے ہوئے کہاکہ پولیس کی ناانصافیوں کی تحقیقات پولیس کے ہاتھوں کرانے سے انصاف کا گلہ دبائے جانے کا قوی خدشہ لاحق ہے۔ انہوں نے آلیر فرضی انکاونٹر کے متعلق حکومت تلنگانہ کی تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی کے سربراہ کے دامن کو داغدار قراردیتے ہوئے کہاکہ مکہ مسجد بم دھماکے کی تحقیقات میں بے قصور مسلم نوجوانوں کو دہشت گرد قراردینے والے پولیس عہدیدار سے آلیر فرضی انکاونٹر کے متاثرین کس طرح انصاف کی امید کرسکتے ہیں۔جناب ابو عاصم آعظمی نے کہاکہ آلیر فرضی انکاونٹر کی جامع تحقیقات کے اعلان تک سماج وادی پارٹی حکومت تلنگانہ کے گھیرائو کرتے رہے گی۔ انہوں نے آلیر فرضی انکاونٹر کی برسرخدمت جج سے تحقیقات‘ ورثے کو فی کس بیس لاکھ روپئے ایکس گریشیاء‘ واقعہ میں ملوث سترہ پولیس عہدیدار وں کی معطلی اور ان پر قتل کا مقدمہ چلانے کا حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا بصورت دیگر انہوں نے آلیر فرضی انکاونٹر مسئلے کو قومی سطح پر لے جاتے ہوئے حکومت تلنگانہ کی مسلم دشمنی کے خلاف بڑی تحریک شروع کرنے کا بھی انتباہ دیا۔ صدر مجلس بچائو تحریک ڈاکٹر قائم خان نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت کی خوشنودی حاصل کرنے اور آرایس ایس لابی کی داد وتحسین حاصل کرنے کے لئے حکومت تلنگانہ نے پولیس کے ذریعہ پانچ بے قصور مسلم نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ انہوں نے واقعہ کی سی بی آئی یا پھربرسرخدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کروانے کا حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا۔جناب مجید اللہ خان فرحت نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علاقہ واری اساس پر انصاف کا مطالبہ کرنے والے تلنگانہ راشٹرایہ سمیتی کے سربراہ مسٹر کے چندرشیکھر رائو ریاست تلنگانہ کا اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی مسلمانوں کے ساتھ انصاف کے تمام وعدے بھول گئے۔ انہوں نے کہاکہ آلیر فرضی انکاونٹر متاثرین کیساتھ انصاف تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔آلیرفرضی انکاونٹر کے مہلوکین وقار الدین کے والد‘ سید امجد علی کے بھائی امتیاز علی‘ ڈاکٹر حنیف کی بیوہ کے علاوہ ذاکر کے بہن نے بھی اس احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ سے انصاف کی گوہار لگائی۔ انہوں نے کہاکہ پانچ بے قصور مسلم نوجوانوں کا انکاونٹر نہیں حکومت کی نگرانی میں قتل عام ہوا ہے جس کی ہر گوشہ سے مذمت کے باوجود حکومت کے انصاف کے تمام دروازے اب تک بند ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ انصاف کے حصول تک ہم اپنی جدوجہد کو جار رکھیں گے ۔امجد اللہ خان نے اپنے احتجاجی کاروائی کے دوران آلیر فرضی انکاونٹر کے پانچ بے قصور مسلم نوجوان پرعدالتی کاروائی کے دوران ڈھائے جانے والے مظالم کی تفصیلات پیش کی۔