دعوت میں شرکت پر نوجوانوں کی جانب سے مخالف مہم ، مسجد یکخانہ کی دوبارہ تعمیر کے لیے دباؤ
حیدرآباد۔29مئی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی دعوت افطار کے بائیکاٹ کی اپیلوں پر علماء و مشائخین کے علاوہ سیاسی حلقوں میں تشویش پائی جانے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ جو لوگ اس دعوت افطار میں شرکت کریں گے ان کے خلاف نوجوانوں کی جانب سے مہم چلائی جائے گی۔ عنبر پیٹ مسجد یکخانہ کی اسی جگہ دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کرنے والے علماء و مشائخین کے علاوہ تنظیموں کے ذمہ داروں سے نوجوان اپیل کر رہے ہیں اور ان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ چیف منسٹر کی دعوت افطار کا بائیکاٹ کریں تاکہ حکومت کو مسلمانوں کی ناراضگی کا احساس دلوایا جاسکے۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی کی انتخابات میں تائید کرنے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین سے بھی شہریا ن حیدرآباد یہ استفسار کر رہے ہیں کہ وہ اترپردیش فیض آباد میں واقع بابری مسجد کی شہادت کے مسئلہ پر اب تک احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں اور حیدرآباد عنبر پیٹ میں شہید کی گئی مسجد یکخانہ کو کس طرح فراموش کیا جا سکتا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ نوجوانوں کے گروپس نے دعوت افطار میں شرکت کرنے والوں کے خلاف مہم چلانے کے علاوہ جن لوگوں نے دعوت افطار کا بائیکاٹ نہیں کیا ان کا بائیکاٹ کرنے کی مہم شروع کرنے کی تیاری کی ہے اور کہا جار ہاہے کہ مسجد یکخانہ کے معاملہ میں حکومت کے موقف کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کے بجائے مسلم تنظیموں اور قائدین کی خاموشی اور سرکاری دعوتوں میں شرکت سے عوام میں مایوسی پائی جانے لگی ہے لیکن کہا جا رہاہے کہ اب اگر چیف منسٹر کی دعوت افطار میں کوئی شرکت کرتے ہیں تو انہیں عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے
کیونکہ مسلم نوجوان جو مطالبہ کر رہے ہیں وہ کوئی غیر درست مطالبہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی سیاسی بنیاد پر یہ مطالبہ کررہے ہیں۔ شہر حیدرآبا دکے مرکزی مقام پر مسجد کی شہادت کے بعد بھی حکومت کی جانب سے دی جانے والی دعوت افطار میں شرکت کرنا باعث شرم ثابت ہوگا اور یہ پیغام دینے کے مترادف ہوگا کہ حکومت کے اس اقدام کو بھی ان جماعتوں‘ تنظیموں اور قائدین کی تائید حاصل ہے جنہوں نے انتخابات میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کی تائید کی ہے۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق چند مخصوص علماء اور مشائخین پر سیاسی دباؤ ڈالتے ہوئے انہیں دعوت افطار میں شرکت کیلئے راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور بعض ذمہ داروں کو انہیں پہنچائے گئے فوائد اور دئیے گئے عہدوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہا جا رہاہے کہ آپ حکومت کے ذمہ دار ہیں آپ کی شرکت لازمی ہے۔