حکومت تلنگانہ کی اوورسیز اسکالر شپ اسکیم ، اقلیتی طلبہ کا آج اہم اجلاس

TOEFEL یا IELTS میں کامیابی کے باوجود درخواستیں مسترد کیوں ؟
بیرونی یونیورسٹیوں میں داخلہ کے بعد ریاستی حکام کے رویہ سے طلبہ کو مشکلات
حیدرآباد ۔ 2 ۔ ستمبر : ( نمائندہ خصوصی ) : ملک بھر میں مرکزی حکومت نے درج فہرست طبقات و قبائل سے تعلق رکھنے والے طلباء وطالبات کے لیے بیرونی ممالک کی یونیورسٹیز میں تعلیم کے لیے ڈاکٹر امبیڈکر ودیاندھی اسکالر شپ پروگرام شروع کیا ۔ اس پروگرام کے ذریعہ ہزاروں کی تعداد میں ایس ٹی ایس سی طلبہ نے استفادہ کیا جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ ایس سی ، ایس ٹی طلبہ کے لیے اس قسم کی سہولت کو دیکھتے ہوئے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے حکومت تلنگانہ سے نمائندگی کی اور اس سلسلہ میں سیاست میں 10 تا 11 رپورٹس کی اشاعت عمل میں آئی ۔ جس پر حرکت میں آتے ہوئے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اقلیتی طلبہ کے لیے بھی بیرونی یونیورسٹیوں میں حصول تعلیم کو یقینی بنانے کی خاطر 10 لاکھ روپئے کی اسکالر شپ کا اعلان کیا اور 19 مئی کو ایک جی او نمبر 24 بھی جاری کردیا ۔ ساتھ ہی امیدواروں کے انتخاب کے لیے اسکریننگ کمیٹی بھی بنادی گئی ۔ جس نے ابتدائی مرحلہ میں 280 امیدواروں کا انتخاب کیا ۔ بعد میں پتہ نہیں کونسی آفت آن پڑی یا کس اقلیت دشمن نے رکاوٹ کھڑی کی کہ 80 سے زائد طلبہ کی درخواستیں مسترد کردی ۔ اس بارے میں محکمہ اقلیتی بہبود اور اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے عہدہ دار کئی وجوہات بتا رہے ہیں ان وجوہات کو باالفاظ دیگر بہانے بھی کہا جاسکتا ہے ۔ بیرون ملک کی یونیورسٹیز میں داخلے حاصل کرتے ہوئے کئی طلباء حکومت تلنگانہ کی اس اسکیم سے استفادہ کرتے ہوئے i20 کی بنیاد پر امریکہ جیسے ممالک روانہ ہوچکے ہیں اور اس کے لیے ان طلبہ نے اپنے دوست احباب رشتہ داروں وغیرہ سے اس امید کے ساتھ ایک بڑی رقم قرض لی ہے کہ حکومت تلنگانہ سے فیس وصول ہونے کے ساتھ ہی وہ قرض واپس کردیا جائے گا ۔ لیکن کئی طلبہ کو اس وقت حیرت اور صدمہ کا سامنا کرنا پڑا ۔ جب ان لوگوں نے فیس کی رسید ، بورڈنگ پاس اور ٹکٹ کی نقل محکمہ اقلیتی بہبود ، اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے ویب سائٹ پر روانہ کرنے کی کوشش کی کیوں کہ ان طلبہ کو اوورسیز اسکالر شپس کے لیے منتخب کرتے وقت کہا گیا تھا کہ بیرون ملک کی یونیورسٹیز کی فیس رسید ، بورڈنگ پاس اور ٹکٹ کی تفصیلات روانہ کرنے کے ساتھ ہی انہیں ان کی فیس کی رقم و دیگر اخراجات ادا کردئیے جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ مذکورہ تمام دستاویزات ویب سائٹ پر پوسٹ کرنے کے باوجود انہیں آگاہ کیا جارہاہے کہ ان کی درخواستیں مسترد کردی گئی ہے ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے جو جی او جاری کیا گیا تھا اس میں طلبا وطالبات کے لیے ToEFEL ، iELTS ، GRE ، GMAT کامیاب کرنے کی شرط عائد کی گئی تھی ۔ امریکہ میں کئی یونیورسٹیز میں جہاں ToEFEL میں کامیابی کی بنیاد پر داخلے ملتے ہیں یا پھر iELTS کی بناء پر داخلے دئیے جاتے ہیں ۔ اسی طرح کچھ یونیورسٹیز میں GRE کی اہمیت دی جاتی ہے ۔ اگر ان طلباء کی درخواستیں مسترد کرنی ہی تھی تو انہیں اس اسکیم کے لیے منتخب کیوں کیا گیا ۔ باضابطہ حکومت نے منتخب ہونے کی توثیق کرتے ہوئے انہیں سلسلہ نمبر بھی دیا ہے ۔ اولیائے طلبہ اس مسئلہ کو لے کر کافی پریشان ہیں ۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اقلیتوں کے لیے یہ اسکیم شروع کرتے ہوئے تاریخ میں سنہری الفاظ سے اپنا نام لکھا لیا ہے لیکن شائد کچھ عناصر ان کی عوامی شبیہہ متاثر کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اسی لیے اس اسکیم پر عمل آوری میں رکاوٹ پیدا کی جارہی ہے ۔ ایسے میں روزنامہ سیاست کے محبوب حسین جگر ہال میں آج جمعرات کو دوپہر 2 بجے حکمت عملی کو قطعیت دینے کی خاطر طلبہ اور اولیائے طلبہ کا ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا ہے ۔ ایسے طلباء جن کی درخواستیں مسترد کی گئی ہیں وہ خاص طور پر شرکت کریں ۔۔