حکومت تلنگانہ کو وقف بورڈ کے نئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی تلاش

موجودہ سی ای او محمد اسداللہ کی طویل رخصت کی درخواست، وقف مافیا اور بورڈ کی صورتحال سے عاجز

حیدرآباد۔/25فبروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی تشکیل کے ساتھ ہی حکومت کو نئے چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی تلاش ہے کیونکہ موجودہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر محمد اسد اللہ نے طویل رخصت کی درخواست پیش کردی ہے۔ وقف بورڈ کی موجودہ صورتحال اور خاص طور پر مختلف گوشوں سے وقف مافیا کے حق میں فیصلوں کیلئے دباؤ سے عاجز ہوکر محمد اسد اللہ نے دیڑھ ماہ کی طویل رخصت کی درخواست حکومت کو پیش کردی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق محمد اسد اللہ نے دو ماہ قبل ہی حکومت کو اس ذمہ داری سے سبکدوش کرنے کیلئے مکتوب حوالے کیا تھا جس پر بورڈ کی تشکیل تک فرائض انجام دینے کی خواہش کی گئی۔ اب جبکہ بورڈ کی تشکیل عمل میں آچکی ہے لہذا محمد اسد اللہ نے رخصت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ دوبارہ اپنے متعلقہ محکمہ مال میں واپس ہوسکیں۔ ذرائع کے مطابق سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے اس معاملہ کو ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی سے رجوع کیا اور ایک ہفتہ تک خدمات انجام دینے کیلئے اسد اللہ کو راضی کرلیا گیا ہے۔ اندرون ایک ہفتہ حکومت چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے متبادل کی تلاش کرلے گی۔ اس سلسلہ میں بعض دیگر محکمہ جات کے عہدیداروں کے نام زیر غور بتائے گئے ہیں۔ وقف بورڈ کی تاریخ میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں جن عہدیداروں نے اپنی اصول پسندی اور دیانتداری کے ذریعہ مسلمانوں کے دلوں میں جگہ بنائی ہے ان میں محمد اسد اللہ کا بھی شمار ہوتا ہے۔ حالیہ برسوں میں شیخ محمد اقبال اور جلال الدین اکبر کے بعد محمد اسد اللہ نے اوقافی جائیدادوں کے حق میں کسی دباؤ کو قبول کئے بغیر فیصلے کئے تھے۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران وقف مافیا اور سیاسی حلقوں کی جانب سے ان پر زبردست دباؤ بنایا گیا حتیٰ کہ بعض فیصلوں کے سلسلہ میں انہیں دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن اسد اللہ نے اپنی اصول پسندی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ عام طور پر کوئی بھی چیف ایکزیکیٹو آفیسر اپنے اعلیٰ عہدیداروں کے ہر فیصلہ کی توثیق کرتا ہے لیکن محمد اسد اللہ نے کئی فیصلوں میں اعلیٰ عہدیداروں کی رائے سے اختلاف کیا اور وقف قواعد کی یاددہانی کرائی۔ بورڈ کے عہدیدار مجاز کی جانب سے بعض متنازعہ فیصلے کئے گئے جس کی فائیل میں اسد اللہ نے چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی حیثیت سے اپنے اختلافی نوٹ کو درج کرایا۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں اعلیٰ عہدیداروں کی ناراضگی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ایسے وقت جبکہ وقف بورڈ تشکیل پاچکا ہے اور حکومت کو اسد اللہ جیسے دیانتدار عہدیداروں کی ضرورت ہے، اچانک طویل رخصت کی درخواست اس بات کا ثبوت ہے کہ وقف مافیا کس طرح بورڈ پر اپنا اثر و رسوخ بنائے ہوئے ہے۔ بورڈ کے کئی ملازمین اور عہدیدار بھی چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے ساتھ عدم تعاون کا رویہ اختیار کئے ہوئے تھے۔ دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کس طرح اسد اللہ کو چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی حیثیت سے برقرار رہنے کیلئے کس طرح آمادہ کرے گی۔ درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں سپریم کورٹ میں موثر نمائندگی اور گٹلہ بیگم پیٹ کی 90 ایکر اراضی کا تحفظ اسد اللہ کے کارناموں میں شامل ہے۔