حکومت تلنگانہ پر دفعہ 8 کو نظرانداز کرنے اے پی کا الزام

حیدرآباد ۔ 7 جولائی (سیاست نیوز) ریاست آندھراپردیش کے وزراء کے ایک وفد نے ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر کے ای کرشنا مورتی کی قیادت میں راشٹرا پتی نیلائم واقع بولارم پہنچ کر آج صدرجمہوریہ ہند مسٹر پرنب مکرجی سے ملاقات کی اور حکومت تلنگانہ کے اختیار کردہ طرزعمل کے خلاف شکایت کرتے ہوئے ایک تفصیلی یادداشت پیش کی۔ یادداشت میں سیکشن 8 پر عمل آوری، تلنگانہ حکومت کی جانب سے آندھرائی وزراء و چیف منسٹر وغیرہ کے فون ٹیاپنگ کرنے کے علاوہ آندھراپردیش کے ساتھ تلنگانہ حکومت کے روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک اور توہین آمیز رویہ اختیار کرنے سے متعلق شکایت کی گئی۔ صدرجمہوریہ سے ملاقات کرنے والوں میں مسرس بی گوپال کرشنا ریڈی، اچن نائیڈو، پی پلاراؤ، آر کشور بابو کے علاوہ چیف سکریٹری حکومت آندھراپردیش مسٹر آئی وائی آر کرشنا راؤ بھی شامل تھے۔ صدرجمہوریہ سے ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفد میں شامل وزراء نے بتایا کہ سیکشن 8 پر عمل آوری کرنے و دیگر امور کو پیش کرتے ہوئے فوری اقدامات کرنے کی خواہش کی گئی۔ وفد نے بتایا کہ آندھراپردیش کی تقسیم کے موقع پر موجودہ چیف سکریٹری تلنگانہ ڈاکٹر راجیو شرما نے اپنا اہم رول ادا کیا تھا۔ لہٰذا ان سے ان وزراء نے استفسار کیا کہ آخر چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کو سیکشن 8 پر عمل آوری کے تعلق سے کیوں واقف نہیں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے تلگودیشم قائد مسٹر جی رام موہن راؤ اور سب آسٹین کے مابین ہوئی بات کی مکمل فون ٹیاپنگ کی گئی۔ اس سے متعلق مکمل تفصیلات صدرجمہوریہ ہند کو پیش کئے گئے اور کہا کہ اگر چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ سیکشن 8 نہیں چاہتے ہیں تو پارلیمنٹ میں اس مسئلہ کو پیش کرکے قوانین میں ترمیمات کروا لینے کا ان وزراء نے مشورہ دیا۔ ان وزراء نے بتایا کہ صدرجمہوریہ ہند مسٹر پرنب مکرجی نے ان کی پیش کردہ یادداشت پر اپنے مثبت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی کابینہ سے بات چیت کرکے مسئلہ کی یکسوئی کیلئے اقدامات کرنے کا تیقن دیا۔ ان وزراء نے مزید کہاکہ اگر گورنر آندھراپردیش و تلنگانہ مسٹر ای ایس ایل نرسمہن اس سلسلہ میں اگر کوئی خصوصی سیل تشکیل دے کر دونوں ریاستوں کے مسائل کی یکسوئی کرنے کے اقدامات کرنے پر انہیں کوئی اعتراض نہ رہنے کا اظہار کیا۔