محکمہ تعلیمات کے بلس محکمہ فینانس میں روک دیئے گئے، سرکاری ملازمین میں تشویش
حیدرآباد۔4 ستمبر (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ خسارے میں آچکی ہے؟ حکومت کی جانب سے محکمۂ فینانس میں داخل کئے جانے والے محکمۂ تعلیم کے بلوں کو روک دیئے جانے کے سبب سرکاری ملازمین میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے کیونکہ محکمۂ فینانس کی جانب سے رخصتوں کی ادائیگیوں کے علاوہ پی ایف کے لئے داخل کردہ درخواستوں پر کوئی کاروائی نہ کئے جانے کے سبب ملازمین پریشان ہیں اور مختلف دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ریاست تلنگانہ کے مختلف محکمۂ جات میں خدمات انجام دینے والے بیشتر ملازمین اس مسئلہ سے دو چار ہیں لیکن محکمۂ تعلیم کے ملازمین کی بڑی تعداد حکومت کی جانب سے عدم ادائیگیوں و منظوریوں میں تاخیر کے سبب پریشان ہے۔ ریاست بھر میں ملازمین کی جانب سے تعطیلات اور رخصت کی ادائیگیوں کے معاملات کو حل کرنے سے روک دیئے جانے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ غیر مصدقہ ذرائع کے بموجب حکومت نے اس سلسلہ میں زبانی احکام جاری کرتے ہوئے ان بلوں کو فوری طور پر منظور نہ کرنے کی ہدایت دی ہے جس سے ملازم یا چند اشخاص کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اگر اجتماعی منصوبوں پر عمل آوری روک دی جاتی ہے تو ایسی صورت میں ہنگامہ آرائی کا خدشہ ہوتا ہے اسی لئے ملازمین کے فوائد جو حکومت کے پاس محفوظ ہیں ان کی اجرائی میں تاخیر کی حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست بھرمیں ہزاروں ایسے ملازمین ہیں جنہوں نے مختلف درخواستیں داخل کر رکھی ہیں لیکن کئی ماہ گذر جانے کے باوجود یہ درخواستیں زیر التواء ہیں او ران کی یکسوئی کے معاملہ میں متعلقہ محکمۂ جات میں اب تک بھی کوئی سنجیدگی پیدا نہیں ہوئی بلکہ وہ اس مسئلہ کو نظرانداز کرنے کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔ جہاں تک محکمۂ تعلیم کا معاملہ ہے یہاں تو خدمات انجام دینے والے کنٹراکٹ لکچررس گذشتہ 4ماہ سے تنخواہوں کی عدم اجرائی کے سبب مختلف مسائل کا شکار بنے ہوئے ہیں۔ ریاست تلنگانہ میں موجود سرکاری جونیئر و ڈگری کالجس میں خدمات انجام دے رہے ان کنٹراکٹ لکچررس کی جانب سے خدمات جاری رکھے جانے کی بنیادی وجہ انہیں مستقل کئے جانے کی امید ہے ورنہ جو صورتحال تنخواہوں کی ہے ایسی صورت میں کسی بھی لکچرر کیلئے خدمات کی انجام دہی انتہائی دشوار کن ہوتی ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاست کے جونیئر و ڈگری کالجس میں خدمات کی انجام دہی کیلئے 7ہزار سے زائد کنٹراکٹ لکچررس کے تقررات عمل میں لائے گئے اور یہ لکچررس خدمات انجام دے رہے ہیں۔ تفصیلات کے بموجب 3796جونیئر کالج لکچررس ہیں اس کے علاوہ 3164ڈگری کالج لکچررس خدمات انجام دے رہے ہیں جو منظورہ جائیدادوں پر خدمات انجام دے رہے ہیں ان کے علاوہ 632ایسے کنٹراکٹ لکچررس ہیں جو غیر منظورہ جائیدادوں پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن ان تمام لکچررس کی تنخواہوں کا مسئلہ جاریہ تعلیمی سال کے آغاز سے اب تک تعطل کا شکار بنا ہوا ہے لیکن اس پر کوئی توجہ مرکوز نہیں کی جا رہی ہے۔ نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوئے 4ماہ کا عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور مختلف بلس جو داخل کئے گئے ہیں انہیں روک دیئے جانے سے ایسا محسوس ہوتا ہیکہ حکومت سرکاری خزانے کی حقیقی حالت کی پردہ پوشی کرتے ہوئے ریاست کو معاشی طور پر مستحکم قرار دینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ محکمۂ تعلیم میں خدمات انجام دے رہے ملازمین کی مختلف تنظیموں کے ذمہ داران نے بتایا کہ ریاست میں جاری اس صورتحال سے انہیں بھی تشویش ہو رہی ہے لیکن وہ فی الحال کسی اقدام پر غور نہیں کر رہے ہیں بلکہ ملازمین کے مسائل کو خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرواتے ہوئے انہیں ان کے بقایا جات و فوائد جاری کروانے کے متعلق منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔