نئی دہلی 3 جون (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ نے آج اعتماد ظاہر کیاکہ بارش کی قلت سے پیدا ہونے والی صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے حکومت تیار ہے۔ پیداواری نقصانات کو کم سے کم کرنے اور اِس کے بحیثیت مجموعی معیشت پر امکانی اثرات کا سامنا کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اُنھوں نے یہ بھی کہاکہ حکومت ایک نئی فصل انشورنس پالیسی جاریہ سال کے اواخر تک متعارف کرے گی تاکہ کاشتکاروں کی آمدنی کا تحفظ کیا جاسکے۔ دالوں کی قیمت میں اضافہ پر قابو پانے کے لئے مرکزی وزیر زراعت نے کہاکہ حکومت گھریلو سربراہی برآمدات کے ذریعہ بہتر بنانے اور دالوں کی ضرورت کی تکمیل کرنے کے لئے حکمت عملی تیار کررہی ہے اور اِس پر غور کررہی ہے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جو گزشتہ ایک سال کے دوران وزارت زراعت کے کارناموں کو اُجاگر کرنے کے لئے اُنھوں نے کہاکہ زرعی شعبہ کے لئے واضح طور پر چند نقصانات اور چند مسائل (بارشوں کی قلت کی صورت میں) پیدا ہوں گے۔
اُنھوں نے کہاکہ ہمیں اعتماد ہے کہ اقل ترین نقصان زرعی شعبہ کو پہونچنے کو یقینی بنانے کیلئے پالیسیاں تیار کرلی گئی ہیں اور بحیثیت مجموعی معیشت پر بارش کی قلت کے امکانی اثرات سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ فی الحال حکومت ہنگامی منصوبے 580 اضلاع کے لئے بناچکی ہے اور ریاستی حکومتوں سے ربط پیدا کئے ہوئے ہے۔ زرعی تحقیقاتی شعبوں سے بھی ربط پیدا کیا گیا ہے تاکہ صورتحال سے نمٹا جاسکے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستانی زراعت بارش کی قلت سے یقینا متاثر ہوگی۔ جب ہم برسر اقتدار آئے تھے تو بارش کی قلت سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہمیں تیاری کرنی پڑی تھی کیونکہ اُس وقت قحط جیسی صورتحال تھی۔ ہر شخص ذہنی کشیدگی کا شکار تھا لیکن وزارت زراعت نے نقصانات اقل ترین رکھنے کے لئے سخت محنت کی۔ پیداواری نقصانات ہوئے لیکن وہ بہت زیادہ نہیں تھے۔ اِس بار بھی ہم سابقہ تجربہ کے پیش نظر صورتحال کا سامنا کرنے پوری طرح تیار ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا آئندہ دن کاشتکاروں کے لئے ’’بُرے دن‘‘ ثابت ہوں گے، مرکزی وزیر زراعت نے کہاکہ اچھے اور بُرے دن انسانی ساختہ یا قدرت کی دین ہوتے ہیں۔ انسانی ساختہ بُرے دنوں کا خاتمہ ہوچکا ہے اور اچھے دنوں کا آغاز ہوگیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت آفات سماوی کو تو روک نہیں سکتی لیکن اِس کی ذمہ داری ہے کہ ایسی کوششیں کی جائیں جن سے بارش کی قلت کا زرعی پیداوار پر کم سے کم منفی اثر مرتب ہو۔ محکمہ موسمیات نے پیش قیاسی کی ہے کہ جاریہ سال موسم برسات میں کم بارش ہوگی اور اپنی پیش قیاسی پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے 93 فیصد بارش سے 88 فیصد بارش جاریہ سال کردیا تھا جو بارش کی قلت کے زمرہ میں شامل ہے۔ ملک کا شمال مشرقی علاقہ توقع ہے کہ سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔ گزشتہ سال ملک میں 17 فیصد کم بارش ہوئی تھی جس کی وجہ سے غذائی اجناس، کپاس اور تلہن کی پیداوار متاثر ہوئی تھی۔ حکومت کے تخمینہ کے بموجب جملہ غذائی اجناس کی پیداوار 251.12 ملین ٹن ہوگی جو گزشتہ سال 265.04 ملین ٹن تھی۔