نئی دہلی۔ 25 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سماجی جہد کار انا ہزارے نے جو حصول اراضی قانون میں ترمیمات کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ آج حکومت کے اس دعویٰ کو ’’بکواس‘‘ قرار دیا کہ یہ بل موثر اور کسان دوست ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس طرح کی باتیں کرکے عوام کو گمراہ کررہی ہے۔ بی جے پی حکومت کئی محاذوں پر ناکام ہوچکی ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لئے جس طرح کے وعدے کئے تھے، کالے دھن کو واپس لانے اور حکمرانی کے فرائض کو غیرمرکوز کرنے کے بشمول کئی شعبوں میں ترقی کا وعدہ کیا تھا لیکن ان تمام میں صفر کارکردگی سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے حصول اراضی قانون کی آڑ میں گمراہ کن مہم چلا رہی ہے۔ گاندھیائی کارکن نے حکومت کو دھمکی دی کہ اگر اس نے ان کے مطالبات کو قبول نہیں کیا تو وہ حکومت کے خلاف جیل بھرو احتجاج شروع کریں گے۔ ملک بھر میں یہ احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبل ازیں یو پی اے حکومت کو انسداد رشوت ستانی احتجاج کے ذریعہ انہوں نے اپنی قیادت میں ایسی مہم چلائی تھی کہ جس سے یو پی اے حکومت زوال سے دوچار ہوگئی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے احتجاج کے باعث ’’وکٹیں‘‘ حاصل کئے گئے تھے۔ وہ بظاہر مہاراشٹرا میں 6 کابینی وزراء نے استعفیٰ دیا تھا۔ ان وزراء نے اس لئے احتجاج کیا تھا، کیونکہ ان وزراء کی رشوت ستانی کے خلاف انہوں نے احتجاج کیا تھا۔ انا ہزارے نے کہا کہ حکومت کو صنعت کاروں کی فکر ہے اور کسانوں سے اس کو کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ اب ایسا نہیں چلے گا کیونکہ ملک اب جاگ چکا ہے۔ یہ لوگ اراضی کو ہڑپ کرانے صنعت کاروں کو دیں گے۔ وہ یہاں کسان برادری کی کثیر تعداد سے خطاب کررہے تھے۔ دہلی کے جنتر منتر پر جمع ہوکر یہ لوگ حکومت کے فیصلوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ انا ہزارے نے کہا کہ آرڈیننس میں کئی خامیوں ہیں، یہ آرڈیننس کسانوں کے حق میں نہیں ہے۔
اس بل میں کسانوں 70 فیصد رائے حاصل نہیں کی۔ نئے قانون کے تحت اگر کسانوں کی اراضی حاصل کی گئی تو وہ عدالت کو اس وقت تک رجوع نہیں ہوسکتا تاوقتیکہ حکومت اسے اجازت دے کہ وہ اپنے بنیادی حق کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے جبکہ ہر ایک کو یہ آزادی ہونی چاہئے کہ وہ حصول حق کے لئے انصاف طلب کرے۔ سماجی جہد کار نے مزید کہا کہ وہ 8 تا 10 افراد کی ایک کمیٹی تشکیل دیں گے جو قومی سطح پر احتجاج کرنے کے لائحہ عمل کو قطعیت دے گی۔ ہم عوام سے اپیل کریں گے کہ اگر این ڈی اے حکومت نے ان کے مطالبات کو قبول نہیں کئے تو وہ جیل بھرو آندولن میں حصہ لیں۔ حکومت اس وقت اقتدار کے نشہ میں دھت ہے، اس کو اس کا اصل مقام دکھانے کا وقت آگیا ہے۔ اقتدار کا نشہ سب سے زیادہ برا ہوتا ہے۔ شراب کے نشہ سے زیادہ اقتدار کا نشہ ہے۔ بی جے پی کے پارلیمانی اجلاس میں کل وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ یہ بل کسانوں کیلئے فائدہ مند ہے۔ اس لئے ان کی حکومت نے ترمیمات لائی ہیں۔ کانگریس حکمرانی والی ریاستوں کی سفارش اور مطالبات کو مدنظر رکھ کر ہی یہ ترمیمات کی گئی ہیں۔