نئی دہلی ۔ 28اگست(سیاست ڈاٹ کام) ملک بھر میں ریاستی سطح پر کام کرنے والی مختلف مسلم طلبہ تنظیموں کا متحدہ پلیٹ فارم ’’فیڈریشن آف اِسلامک یوتھ آرگنائزیشنس‘‘(ایف آئی وائی او) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں بگڑتے اخلاقی ماحول کو درست کرے اور تعلیم کو تجارت بنانے کے بجائے ہر ایک کیلئے اس کے حصول کو آسان اور مفت بنائے ۔ایف آئی وائی او کے قومی کنوینر ڈاکٹر محمد وجیہ القمر نے آج بتایا کہ ان مطالبات پر زور دینے کیلئے فیڈریشن ”اندھیرے سے اُجالے کی طرف ” کے عنوان سے ایک ملک گیر مہم منارہی ہے ۔ یہ مہم 26اگست سے شروع ہوئی ہے اور 16 ستمبر تک جاری رہے گی۔اس مہم کے دوران متعدد پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا ۔جس میں ٹیچرس میٹنگ، کارنر میٹنگ، پیرنٹس میٹنگ، نمائش، طلبہ میں تعلیم سے متعلق مختلف مقابلے ، خطاب اور ریالیاں شامل ہیں۔ڈاکٹر قمر نے اس موقع پرگرتے ہوئے تعلیمی معیار پر تشویش کا اظہار کیا اور اسلام کے تصور تعلیم کو فروغ پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ مخلوط نظام تعلیم نے طلباء و طالبات کو حیا باختہ اور علمی ،فکری ، روحانی و جسمانی لحاظ سے کورا اور کمزوربناڈالا ہے ۔اعلیٰ تعلیمی و تحقیقی اداروں میں تحقیق کا معیار دن بہ دن گرتا جارہا ہے بلکہ تحقیق کے نام پر کاپی ۔پیسٹ کیا جارہا ہے اور جھوٹ گھڑ ا جارہا ہے ۔زیادہ پیسے دے کراور ڈونیشن کے نام پر کھلے اور چھپے رشوت دے کر داخلہ لینا عام بات ہوگئی ہے ۔ڈاکٹر قمر نے کہا کہ پہلے صرف اعلیٰ تعلیم کا حصول مہنگا ہونے کی وجہ سے مشکل تھا لیکن اب ابتدائی و ثانوی سطح کی تعلیم بھی مہنگی سے مہنگی ترہوتی جارہی ہے یعنی تعلیم کو بھی تجارت بنادیا گیا ہے ۔چنانچہ غریب و پسماندہ طبقات کیلئے اعلی تعلیم بلکہ بنیادی معیاری تعلیم کا حصول بھی مشکل اور مہنگا بنادیا گیاہے ۔سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا معیار کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ سرکاری اسکول کے اساتذہ خود اپنے بچوں کو سرکاری اسکول میں نہیں تعلیم نہیں دلواتے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جس طرح کئی ریاستوں میں حکومت کی طرف سے خانگی کالجوں کی فیس متعین کی گئی ہے ، اسی طرح مرکزی طور پر اس پالیسی کو متعارف کرانا چاہیے ۔ایف آئی آئی او کے لیڈر نے کہا کہ ’’تعلیم کا بھگواکرن‘‘ ملک کے عوام کیلئے خطرناک ہے لہٰذا اس پر روک لگائی جائے اور نصاب میں جھوٹ اور غلط گھڑنے کے بجائے سچ بات لکھی جائے ۔ انہوں نے کرسچین مشنریوں کے ذریعہ عقائد کو بگاڑنے پر بھی شدید تشویش کا اظہا رکیا۔ مسلم تعلیمی اداروں کی موجودہ صورتحال پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ان اداروں کے حقوق پر دست درازی، ان پر شب خون مارنا اور ان میں دخل اندازی کیلئے لگاتار نت نئے بہانے تلاش کیے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر قمر نے ان حالات میں اسلامی تصور تعلیم کو ایک بہتر متبادل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی تصور تعلیم عوام کو دنیا میں انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے آزادکرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مسلم دور حکومت میں ہر مذہب کے ماننے والے کو اپنا مذہب سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کا اختیار تھا لہذا مسلمانوں کو بھی اپنا دین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہونی دی جانی چاہئے۔