حکومت، پارلیمنٹ کا سامنا کرنے سے ڈر رہی ہے: سیتارام یچوری

پرانی کرنسی رکھنے والوں کو سزا دینے کیلئے آرڈیننس کی اجرائی پر سی پی ایم کی تنقید
نئی دہلی 28 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) پرانی کرنسی رکھنے والوں کے لئے جیل بھیجنے کی دھمکی بھرے قانون کے بشمول کئی جرمانے عائد کرنے کے لئے آرڈیننس کی راہ اختیار کرنے پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سی پی آئی ایم نے آج کہاکہ وہ پارلیمنٹ کا سامنا کرنے سے ڈر رہی ہے اس لئے اس نے ’’عقبی راستہ‘‘ اختیار کیا ہے۔ تاہم سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کانگریس اور ترنمول کانگریس کی زیرقیادت بعض اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے اٹھائے گئے مطالبہ کو کہ وزیراعظم نریندر مودی نوٹ بندی کے مسئلہ پر استعفیٰ دے دیں، مخالفت کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ آسان راہ بتانے کے بجائے عوام کو درپیش مسائل کی جلد سے جلد یکسوئی کی کوشش کی جانی چاہئے۔ حکومت کی نوٹ بندی فیصلہ کے خلاف راہول گاندھی کی چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کے ساتھ منعقدہ پریس کانفرنس اور اجلاس میں حصہ نہ لینے بائیں بازو پارٹیوں کے فیصلہ سے اپوزیشن کے اندر انتشار کے بارے میں سیتارام یچوری نے کہاکہ اس سلسلہ میں اپوزیشن کے اندر اتحاد برقرار ہے۔ کل کانگریس نے دیگر پارٹیوں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا تھا۔ مارکسسٹ لیڈر نے اس وقت یہ بھی کہاکہ ہم اپنے اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کے لئے اپوزیشن پارٹیوں کے اندر مناسب طریقہ سے مشاورت کریں گے۔ پرانی کرنسی رکھنے والوں کو سزا دینے کے لئے مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہاکہ اس نوٹ بندی کا اقدام قانونی نہیں ہوگا۔ عملی طور پر یہ قدم قانونی نہیں ہے۔ انھیں قانون میں ترمیم لانی چاہئے۔ جب پارلیمنٹ کا سیشن چل رہا ہو تو (30 ڈسمبر کی مدت کے اندر ہی) قانون میں ترمیم کروائی جاسکتی تھی لیکن مودی حکومت، پارلیمنٹ کا سامنا کرنے سے خائف نظر آرہی ہے۔ اس کے لئے آرڈیننس کی راہ لینے کی قطعی ضرورت نہیں تھی لیکن سرمائی سیشن کے دوران پارلیمنٹ کا سامنا کرتے ہوئے ایسا قانون لانے سے حکومت خائف ہورہی تھی۔ اس لئے حکومت نے عقبی راستہ اختیار کرلیا۔ نوٹ بندی کے مسئلہ پر اپوزیشن اتحاد پر انھوں نے کہاکہ اپوزیشن متحد ہے اور یہ اتحاد برقرار رہے گا۔ سوال یہ ہے کہ آیا ہمارا یہ اتحاد کتنا مضبوط ہے اس بارے میں تمام اپوزیشن پارٹیوں کو مشاورت کرنی چاہئے۔ اس کے بعد ہی ہم کو مشترکہ فیصلہ کرنا چاہئے۔ نوٹ بندی کی مدت کے لئے وزیراعظم نریندر مودی نے50  دن مقرر کئے تھے اور اب یہ مدت ختم ہورہی ہے پھر بھی عوام کی پریشانیاں ختم نہیں ہوئیں بلکہ اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اب ہم نے نئی دھمکی سنی ہے اور یہ دھمکی آرڈیننس کی شکل میں دی جارہی ہے کہ وہ 30 ڈسمبر کو نئے اعلانات کریں گے۔ اب ہم تمام دم بخود ہوکر ان کے نئے اعلانات کا انتظار کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ بائیں بازو پارٹیاں اپنے احتجاج کے ذریعہ عوام الناس سے رجوع ہوں گے اور اس سلسلہ میں دیگر اپوزیشن پارٹیوں پر زور دیا جائے گا کہ وہ بھی مشترکہ کوششوں کے ذریعہ عوام کو اس مصیبت سے چھٹکارا دلانے کے لئے جدوجہد کریں۔