کانگریس ارکان کے انحراف کا امکان، تلنگانہ سے اپوزیشن کو ختم کرنے کے سی آر کوشاں
حیدرآباد /30 اکتوبر (سیاست نیوز) حکمراں ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی کی تعداد 73 ہو گئی۔ 5 ماہ کے دوران 10 ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں، جس سے تلنگانہ میں ٹی آر ایس کا موقف کافی مستحکم ہو گیا ہے۔ 14 سال تک تلنگانہ تحریک چلانے والے سربراہ ٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ نے علحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد عام انتخابات میں تشکیل حکومت کے لئے اکثریت حاصل کرتے ہوئے سیاسی حلقوں میں ہلچل پیدا کردی تھی، کیونکہ عام انتخابات کے دوران سارے ملک میں مودی لہر چل رہی تھی، تاہم تلنگانہ میں مودی کا اثر زائل کرنے میں کے سی آر نے اہم رول ادا کیا۔ عام انتخابات میں 119 کے منجملہ ٹی آر ایس کے 63 ارکان اسمبلی منتخب ہوئے تھے، تاہم 5 ماہ کے دوران کانگریس، تلگودیشم اور بی ایس پی کے 10 ارکان چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ سے متاثر ہوکر ان کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ کل تلگودیشم کے ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں، جب کہ دو ارکان اسمبلی ٹی آر ایس سے رابطہ میں ہیں۔ ذرائع کے بموجب 3 یا 4 کانگریس کے ارکان اسمبلی ٹی آر ایس سے رابطہ بنائے ہوئے ہیں اور وہ کسی بھی وقت ٹی آر ایس میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اس طرح ٹی آر ایس حکومت کو فی الوقت کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی اسمبلی و کونسل میں قانون سازی کے معاملے میں کسی دوسری جماعت پر انحصار کی ضرورت ہے۔ اس کے باوجود کے سی آر اپوزیشن جماعتوں کے قلعوں کو کمزور کرنے میں کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ واضح رہے کہ 2004ء میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد آنجہانی چیف منسٹر ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے کانگریس کو مضبوط کرنے کے لئے تمام اپوزیشن جماعتوں کو کمزور کیا تھا۔ اس وقت ٹی آر ایس کے 10 ارکان اسمبلی نے ٹی آر ایس سے بغاوت کرکے کانگریس کا ساتھ دیا تھا۔ اسی طرح چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ بھی تلنگانہ سے اپوزیشن کا صفایا کی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں اور اپوزیشن جماعتیں ان پر یہی الزام بھی عائد کر رہی ہیں۔