حضرت جنید بغدادیؒ کے پاس کسی نے ایک پرندہ بطور تحفہ بھیجا۔ آپ نے اسے قبول کرکے پنجرے میں بند کردیا اور کچھ مدت کے بعد پرندے کو آزاد کردیا۔ کسی نے پوچھا : ’’ حضرت آپ نے پرندے کو آزاد کیوں کردیا؟
‘‘آپ نے فرمایا: ’’ مجھے اس پرندے نے بڑی منت سے کہا تھا کہ اے جنید! تو اپنے دوستوں سے ملاقات کا لطف اُٹھائے اور مجھے دوستوں سے دور رکھے۔ مجھے اس پر رحم آیا اور میں نے اسے آزاد کردیا۔‘‘اُڑتے وقت وہ پرندہ کہنے لگا: ’’ پرندہ یا جانور جب تک ذکر اللہ میں رہتا ہے تو آزاد رہتا ہے اور جہاں اس پر غفلت طاری ہوتی ہے قید میں مبتلا ہوجاتا ہے۔‘‘