حُسنِ اخلاق

کسی شہر میں ایک لڑکا نعمان رہتا تھا، وہ نہایت ہی فرمانبردار تھا لیکن غریب تھا۔ اس کے والدین بچپن میں ہی چل بسے تھے۔ نعمان اپنا پیٹ پالنے کیلئے شہد فروخت کرتا تھا۔ جب وہ شہد فروخت کرنے کیلئے نکلتا تو آدھے دن میں ہی اس کا سارا شہد فروخت ہوجاتا۔ وہ اس لئے کہ وہ اپنے گاہکوں سے بڑے پیار سے بات کرتا تھا اور ایماندار تھا۔اسی شہر میں ایک اور لڑکا امجد رہتا تھا، وہ بھی غریب تھا اور شہر بھر میں شہد بیچا کرتا تھا۔ مگر پورے دن میں صرف ایک وہ خریدار ہی اس کے پاس آتے تھے، وہ اس لئے کہ امجد لوگوں سے ٹھیک طرح سے بات نہیں کرتا تھا۔ اس لئے لوگ زیادہ تر نعمان سے شہد خریدتے تھے۔ امجد نعمان سے اسی لئے حسد کرتا تھا۔ ایک دن تو حد ہی ہوگئی، کسی نے امجد کا شہد نہیں خریدا، اور وہ خالی ہاتھ اپنے گھر آگیا۔ اس رات اس کے پاس کھانے کے لئے بھی کچھ نہ تھا۔ جب اس بات کا علم نعمان کو ہوا تو وہ فوراً امجد کے گھر گیا اور جتنا بھی اس کے پاس کھانا تھا، سب امجد کو دے دیا۔ امجد یہ دیکھ کر حیران ہوا کہ میں تو اس سے اتنا جلتا تھا مگر آج یہ مجھے کھانا دینے آیا ہے۔

پھر امجد نے نعمان سے پوچھا:’’ کیا وجہ ہے لوگ میرے شہد کے بجائے تمہارا شہد خریدتے ہیں، جب کہ میرا شہد تم سے زیادہ اچھا ہوتا ہے؟ ‘‘۔ نعمان نے امجد کو بتایا کہ شہد چاہے جتنا بھی اچھا ہو اگر تمہارے اخلاق اچھے نہیں ہوں تو تم سے کوئی شہد نہیں خریدے گا۔ اگر تم اپنے اخلاق اچھے رکھو ، ایمانداری کرو، لوگوں سے پیار محبت سے بات کرو اور سچ بولو تو کوئی وجہ نہیں کہ لوگ تم سے شہد نہ خریدیں۔امجد نے نعمان کی باتوں کو اہمیت دی اور یہ عہد کیا کہ آج سے اپنے اخلاق درست کرے گا۔ دوسرے دن جب وہ شہد بیچنے نکلا تو ہر کسی سے پیار محبت سے باتیں کرنے لگا اور ایمانداری سے شہد بیچنے لگا، اسی لئے لوگ اس کا شہد خریدنے لگے اور اس دن کے بعد سے لوگوں میں بھی امجد کی عزت بڑھنے لگی اور امجد میں اخلاق کی۔