حوض کوثر

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں (معراج کی رات میں) جنت کی سیر کر رہا تھا کہ اچانک میرا گزر ایک نہر پر ہوا، جس کے دونوں طرف موتیوں کے گنبد تھے۔ میں نے
پوچھا کہ ’’جبرئیل! یہ کیا ہے؟‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ حوض کوثر ہے، جو آپ کو آپ کے پروردگار نے عطا کیا ہے‘‘۔ پھر جو میں نے دیکھا تو اس کی مٹی مثل مشک تیز خوشبودار تھی‘‘۔ (بخاری)

حدیث شریف میں لفظ ’’مجوف‘‘ استعمال ہوا ہے، جس کے معنی ہیں ’’کھوکھلا‘‘۔ مجوف موتی کے گنبد سے مراد یہ ہے کہ حوض کوثر کے دونوں کناروں پر جو گنبد اور قبے ہیں، وہ اینٹ، پتھر اور چونے گارے جیسی چیزوں سے تعمیر شدہ نہیں ہیں، بلکہ ہر گنبد دراصل ایک بہت بڑا موتی ہے، جو اندر سے کھوکھلا ہے اور جس میں نشست و رہائش کی جملہ آسائشیں موجود ہیں۔

’’جو آپﷺ کو آپ کے پروردگار نے عطا کیا ہے‘‘ کے ذریعہ آیت کریمہ ’’انا اعطینک الکوثر‘‘ کی طرف اشارہ ہے، جس کی تفسیر میں بہت سے مفسرین نے کہا ہے کہ اس آیت کریمہ میں کوثر سے مراد ’’خیر کثیر‘‘ یعنی بے شمار بھلائیاں اور نعمتوں کی کثرت ہے، جو پروردگار عالم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمائی ہے۔ اس میں نبوت و رسالت، قرآن کریم اور علم و حکمت کی نعمتیں بھی شامل ہیں اور امت کی کثرت اور وہ تمام مراتب عالیہ بھی شامل ہیں، جن میں ایک بہت بڑی نعمت آپﷺ کو آخرت میں مقام محمود، لوائے حمد اور مذکورہ حوض کا عطا کیا جانا ہے۔ مفسرین نے کوثر کی مراد ’’اولاد اور علمائے امت‘‘ لکھا ہے، لیکن یہ قول بھی خیر کثیر کے قول کے منافی نہیں ہے، کیونکہ یہ دونوں چیزیں (اولاد اور علمائے امت) بھی ’’خیر کثیر‘‘ ہی میں داخل ہیں۔