30 اپریل 2011 سے قبل خریدے گئے اسلحہ کی مقدار سے اظہار لا علمی ۔ حملہ مقدمہ میں رکن اسمبلی چندرائن گٹہ پر جرح
حیدرآباد /8 ستمبر (سیاست نیوز) رکن اسمبلی چندرائن گٹہ اکبر الدین اویسی حملہ کیس کی سماعت کے سلسلے میں آج تیسرے دن بھی عدالت میں حاضر ہوئے اور ان پر وکلائے دفاع نے جرح کی ۔ ایڈوکیٹ جی گرومورتی نے رکن اسمبلی کی پستول اور اسکے استعمال سے متعلق کئی سوالات کئے ۔ اکبر اویسی نے بتایا کہ حملے کے دن ان پر عبداللہ یافعی کی جانب سے پیٹ میں گولی مارنے کے بعد انہوں نے اپنا ہتھیار باہر نکال لیا تھا اور وہ اپنی جیپسی گاڑی کے دائیں سے بائیں گھوم رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ جب میں زمین پر گرا ہوا تھا میرے سیدھے ہاتھ میں پستول تھی اور مجھے یہ یاد نہیں ہے کہ میرے سیدھے ہاتھ میں پستول تھی یا نہیں لیکن جب مجھے اٹھایا گیا پستول میرے جسم کے نیچے تھا اور میں نے اشارے سے محمد عولقی کو اسے اٹھالینے کہا ۔ وکیل دفاع کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اکبر اویسی نے کہا کہ ان کا لائسنس نمبر 1017 ہے اور اس لائسنس پر تین بندوقیں .22 بریٹا پستول ، 12 بور ڈبل بیارل اور 30 اسپرینگ گن شامل ہے ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ تحقیقاتی عہدیدار اسسٹنٹ کمشنر پولیس کو انہوں نے یہ بتایا تھا کہ واقعہ سے قبل انہوں نے اپنے فارم ہاؤز پر بطور پریکٹس پستول کا استعمال کیا تھا اور انہوں نے 8 کارتوس خرچ کئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ رائل آرمری لکڑی کا پل کے عتیق سے اسلحہ و گولہ بارود خریدتے ہیں اور انہیں /30 اپریل 2011 ء سے قبل کتنی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود خریدا انہیں یاد نہیں ہے لیکن ان کے لائسنس پر اس سلسلے میں تمام تفصیلات درج ہیں اور وہ عدالت میں اپنا لائسنس پیش کرسکتے ہیں ۔ حملے کے دن انہوں نے کمر پر پستول لگا رکھا تھا اور ہتھیار میں 8 کارتوس موجود تھے ۔ اکبر اویسی نے انگریزی روزنامہ دی ہندو میں شائع کردہ ایک خبر جس کا عنوان ’’کیا اکبر الدین نے اپنے حملہ آور کو شوٹ کیا تھا‘‘ سے لاعلمی کا اظہار کیا ۔انہیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ اسلحہ و گولہ بارود کے استعمال سے متعلق تفصیلات پولیس کو بتانی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لائسنس کی اجرائی کے وقت انہیں مقررہ کارتوس فراہم کئے گئے تھے اور انکے استعمال کے بعد وہ مزید کارتوس بھی خرید سکتے ہیں اگر پولیس چاہے تو اس سلسلے میں تمام تفصیلات حاصل کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 3 ہتھیار موجود ہونے کے سبب وہ اسلحہ و گولہ بارود سے متعلق تمام تفصیلات نہیں بتاسکتے اور وہ ہمیشہ قانون میں اجازت دیئے گئے کارتوس کی مقدار کا استعمال کرتے ہیں ۔ وکیل دفاع کی جانب سے پستول کے استعمال سے متعلق پھر ایک مرتبہ سوال کا جواب دیتے ہوئے اکبر اویسی نے کہا کہ حملہ سے ایک ماہ قبل انہوں نے اپنی پستول سے فارم ہاؤز پر مشق کی تھی اور بچی ہوئی گولیوں سے متعلق تفصیلات ابھی نہیں بتاسکتے۔ حملے کے دن انہوں نے کسی کارتوس کا استعمال نہیں کیا تھا کیونکہ وہ اپنی پستول کو کاک کرنے سے قاصر رہے ۔ ( باقی سلسلہ صفحہ 8 پر )