حیدرآباد 28 اپریل ( سیاست نیوز ) سوسائیٹی برائے اشتراکی ترقی نے تین ذخائر آب حمایت ساگر ‘ تالاب میر عالم اور عمدہ ساگر کے ایک سروے میں واضح کیا کہ ان تینوں ذخائر آب کا جو زیر آب علاقہ تھا وہ گھٹ گیا ہے اور حمایت ساگر کے زیر آب علاقہ میں مزید کمی ہو رہی ہے ۔ یہاں سوسائیٹی برائے اشتراکی ترقی کی جانب سے منعقدہ ایک سروے میں پروفیسر کے راجن نے کہا کہ تین ذحائر آب حمایت ساگر ‘ میر عالم تالاب اور عمدہ ساگر کا جو جملہ زیر آب علاقہ تھا وہ بہت کم ہوگیا ہے ۔ حمایت ساگر کا زیر آب علاقہ 1978 میں 2081.80 ہیکٹر کا تھا جو اب گھٹ کر محض 1223 ہیکٹر رہ گیا ہے ۔ اسی طرح میر عالم تالاب کا زیر آب علاقہ 1978 میں 156 ہیکٹر تھا جو اب گھٹ کر 139 ہیکٹر رہ گیا ہے ۔ عمدہ ساگر کا زیر آب علاقہ 1978 میں 236 ہیکٹر تھا جو اب گھٹ کر 133 ہیکٹر ہی رہ گیا ہے ۔ اسی لئے ان ذخائر آب کی سطح میں بھی کمی آ رہی ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حمایت ساگر کے زیر آب علاقہ میں 41 فیصد کی ‘ عمدہ ساگر میں 43 فیصد کی اور میر عالم تابلا میں 20.5 فیصد کی کمی آئی ہے ۔ حمایت ساگر کے معاملہ میں زیر آب علاقہ کے علاوہ ٹینک لیول کی سطح میں بھی کمی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیوریج کی نکاسی کی وجہ سے جھیلوں میں جملہ پانی کی صلاحیت میں کمی آتی جا رہیا ہے ۔ مسٹر پرکاش راؤ صدر نشین تلنگانہ واٹرریسورسیس ڈیوکپمنٹ کارپوریشن نے کہا کہ تمام جھیلوں کی اراضیات پر ناجائز قبضے ہوئے ہیں۔