حمایت ساگر اور عثمان ساگر میں آلودگی، پانی ناقابل استعمال

ای کولی کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ گئی، تلنگانہ اسٹیٹ پولیشن کنٹرول بورڈ کا انکشاف
حیدرآباد 12 جون (سیاست نیوز) حمایت ساگر اور عثمان ساگر کا پانی ناقابل استعمال حد تک آلودہ ہوچکا ہے۔ حیدرآباد میں گنڈی پیٹ کے پانی کے متعلق کہے جانے والے محاورے اب خطرے میں نظر آنے لگے ہیں۔ چونکہ گنڈی پیٹ میں موجود پانی میں آلودگی تیزی سے بڑھتی جارہی ہے اور ای کولی کی مقدار میں بتدریج اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ تلنگانہ ریاستی پولیوشن کنٹرول بورڈ کے بموجب گنڈی پیٹ کے پانی کی تحقیق کے بعد اِس بات کا افشاء ہوا ہے کہ پانی میں ای کولی کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ 10 سال قبل تک بھی گنڈی پیٹ کے پانی میں ای کولی جیسی آلودگی کا نام و نشان تک نہیں تھا لیکن اب 10 ملی لیٹر پانی میں 50 تا 100 ای کولی بیکٹیریا پائے جارہے ہیں۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اطراف کے علاقوں کی گندگی گنڈی پیٹ میں چھوڑی جارہی ہے جس کے سبب برسہا برس تک شہر حیدرآباد کے مکینوں کی آبرسانی کی ضرورتوں کو پورا کرنے والا ذخیرہ آب تباہی کے دہانے پر پہونچ چکا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے سائنسدانوں کے بموجب گنڈی پیٹ کے پانی میں پائے جارہے ای کولی بیکٹیریا کی خطرناک حد شہریوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ 2009 ء میں مشیرآباد (بھولکپور) میں پینے کے آلودہ پانی کے استعمال کے سبب جو اموات ہوئی تھیں اُس کی تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ علاقہ میں سربراہ کئے گئے پانی میں ای کولی کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ چکی تھی جس کے سبب یہ حالات پیدا ہوئے تھے۔ اب جبکہ شہر کے اہم ذخیرہ آب میں جو پانی موجود ہے وہ بھی ای کولی سے متاثر ہونے لگا ہے تو ایسی صورت میں حکومت کو فوری حرکت میں آتے ہوئے اطراف کے علاقوں کو محفوظ بنانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے۔ حکومت کی جانب سے مشن کاکتیہ کے نام پر تالابوں کو محفوظ کرنے کیلئے کروڑہا روپئے کے بجٹ کی تخصیص کی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب حکومت جی او 111 کو نظرانداز کرتے ہوئے حمایت ساگر و عثمان ساگر کے اطراف 10 کیلو میٹر کے علاقوں میں جاری غیرقانونی سرگرمیوں پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ ماہرین کے بموجب خوردنی تیل، رنگ ریزی اور چھپائی کے کارخانوں کی گندگی گنڈی پیٹ کے پانی میں چھوڑے جانے کے باعث گنڈی پیٹ کا پانی آلودہ ہوتا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تاحال تلنگانہ اسٹیٹ پولیوشن کنٹرول بورڈ ایسی 48 صنعتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو اطراف میں ماحول کو آلودہ کررہی ہیں جن میں 40 صنعتیں ایسی ہیں جن کی گندگی ماحول کو انتہائی خطرناک حد تک آلودہ کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔ گنڈی پیٹ کے اطراف موجود کارخانوں و صنعتی اداروں کے متعلق تالابوں کو بچانے کی مہم چلانے والی تنظیموں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اِن صنعتوں اور کارخانوں کو برخاست کرنے کے اقدامات سے گریز کیا جارہا ہے جس کے باعث شہر کا انتہائی اہم ترین ذخیرہ آب تباہی کے دہانے پر پہونچ چکا ہے۔