حمایت اللہ حیدرآبادی تہذیب کے علمبردار ‘ دکنی زبان کو مقبول بنانے اہم رول

کتاب نذر حمایت اللہ کی رسم اجرائی ۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں ‘ جناب مجتبیٰ حسین اور پروفیسر بیگ احساس کا خطاب
حیدرآباد ۔ 28 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر سیاست نے نامور دکنی مزاحیہ فنکار و منفرد شاعر اور مشہور آرٹسٹ جناب حمایت اللہ کے نمایاں ادبی کارناموں اور تہذیبی و ثقافتی قدروں کے فروغ میں ان کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں انہیں حکومت تلنگانہ کی جانب سے مخدوم ادبی ایوارڈ دینے کی تجویز پیش کی جس کا تالیوں کی گونج میں سامعین نے خیر مقدم کیا ۔ ادارہ سیاست کے زیر اہتمام آج شام گارڈن ٹاورس ، مانصاحب ٹینک میں جناب حمایت اللہ کے اعزاز میں منعقدہ تہنیتی تقریب میں صدارتی خطاب میں جناب زاہد علی خاں نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ تحریک کی حمایت میں جناب حمایت اللہ تلنگانہ کے پہلے اردو مزاحیہ شاعر ہیں جنہوں نے نہایت شاندار مزاحیہ نظم ’ تلنگانہ ‘ کے عنوان سے لکھی تھی اس طرح تحریک تلنگانہ کے صف اول کی شخصیتوں میں ان کا شمار ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حمایت اللہ حیدرآبادی تہذیب اور شرافت کے علمبردار رہے ہیں ۔ وہ خلوص کے پیکر ہیں اور سادگی و انکساری کے جوہر ان میں نمایاں ہیں ۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعہ دکنی زبان کو مقبول عام بنایا ۔ مزاحیہ ادب کی جب تاریخ لکھی جائے گی تو حمایت اللہ کا شمار اعلی درجہ کے مزاحیہ شعراء میں رہے گا ۔ انہوں نے ادب کے ساتھ آرٹ اور کلچر کو بھی اپنی صلاحیتوں سے پروان چڑھایا ہے ۔ ادارہ سیاست سے وہ گذشتہ 6 دہائیوں سے وابستہ رہے ہیں اور جناب عابد علی خاں اور وہ خود اور جناب عامر علی خاں کا شمار ان کے مداحوں میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ ان کا جشن منایا جائے لیکن ان کی ناسازی صحت کے باعث یہ طئے کیا گیا کہ کم از کم ان کی تخلیقات اور ان کے فن و شخصیت پر مشتمل مضامین پر مشتمل کتاب سیاست کی جانب سے شائع کی جائے چنانچہ ڈاکٹر رشید موسوی اور پروفیسر بیگ احساس کے تعاون سے یہ کتاب زیور طباعت سے آراستہ ہو کر قارئین کے ہاتھوں میں آگئی ہے ۔ جناب زاہد علی خاں نے کہا کہ جناب حمایت اللہ کو مخدوم ایوارڈ پیش کرنے کے سلسلہ میں اردو والوں کی جانب سے اس نمائندہ جلسہ میں ایک قرار داد منظور کی جانی چاہئے جس میں حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ تلنگانہ کے اس پہلے مزاحیہ شاعر کی خدمات کا اعتراف کرے ۔ چنانچہ جناب زاہد علی خاں کی اس تجویز پر شرکائے جلسہ نے قرار داد منظور کی اور اپنے دستخط ثبت کیے ۔ جناب زاہد علی خاں نے اس تقریب میں سیاست کی شائع کردہ کتاب ’ نذرِ حمایت اللہ ‘ کی رسم اجراء انجام دی ۔ جسے ڈاکٹر رشید موسوی اور پروفیسر بیگ احساس نے مرتب کیا ہے ۔ انہوں نے جناب حمایت اللہ کی گلپوشی کی اور ان کے ایک مداح کی جانب سے پیش کردہ 50 ہزار روپئے کا گرانقدر تحفہ حوالے کیا ۔ اس موقع پر ان کی اہلیہ ڈاکٹر رشید موسوی بھی موجود تھیں ۔ عالمی شہرت یافتہ مزاح نگار پدم شری جناب مجتبیٰ حسین نے کہا کہ حمایت اللہ ہمیشہ ان کے آئیڈیل رہے ہیں ۔ گذشتہ 65 برسوں سے ان سے دوستی اور ربط و تعلق قائم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی اور پھر ریاست حیدرآباد کا زوال اور پولیس ایکشن کے بعد لوگوں پر ایک سکتہ طاری ہوگیا تھا ۔ اس طرح کا سیاسی ماحول پیدا ہوا کہ لوگوں میں رنج و غم اور ڈر و خوف کی کیفیت طاری تھی ۔ ان حالات میں حمایت اللہ نے اہل حیدرآباد کو نہ صرف ہنسایا بلکہ ان میں زندگی کا حوصلہ پیدا کیا ۔ شہر حیدرآباد وہ اور ان کی ساتھیوں کی کوششوں سے طنز و مزاح کا مرکز بن گیا ہے ۔ پروفیسر بیگ احساس نے کتاب نذر حمایت اللہ کا اجمالی تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ حمایت اللہ ایک عظیم فنکار ہیں جنہوں نے حیدرآبادی تہذیب کو نئی جہت عطا کی ہے ۔ وہ اسٹیج کے بہت ہی مقبول اور مشہور فنکار رہے ہیں ۔ آل انڈیا ریڈیو ، ٹیلی ویژن اور نمائش کلب کے پروگراموں میں پیش کردہ ان کے ڈرامے اور ان کی مخصوص اداکاری ناقابل فراموش ہے ۔ پروفیسر بیگ احساس نے کہا کہ حمایت اللہ کی شاعری طنزو مزاح سے بھر پور ہے وہ گذشتہ تین برس سے بستر علالت پر ہیں اور حیدرآباد میں ان کے کئی قدر دانوں سے شکایت ہے کہ وہ ان کی خبر نہیں لیتے ۔ بیگ احساس نے سیاست کی جانب سے شائع کردہ کتاب کو جناب زاہد علی خاں کا ایک انمول تحفہ قرار دیا ۔ جناب سید امتیاز الدین نے خیر مقدم کیا اور کارروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا ۔ جناب میر تراب الحسن ، عزیز پاشاہ سابق رکن پارلیمان ، افتخار حسین فدا علی ، جناب احمد عالم خاں ، ای اسمعیل ، عابد صدیقی صدر ایم ڈی ایف ، ایم اے قدیر ، شجاعت علی شجیع ، احمد صدیقی مکیش ، محبوب خاں اصغر ، صاحبزادہ مجتبیٰ فہیم ، خان اطہر ، نسیمہ تراب الحسن ، سجاد شاہد ، محمد یونس کاظمی ، سید سلیم الدین ، محمد نصر اللہ خاں ، سید محمد آصف ، فہیم فاطمہ ، قیصر فاطمہ ، غلام قادر خاں ، محمد ظہیر الدین عثمانی ، شگفتہ شاہین کے علاوہ مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ تقریب کا آغاز مشہور گلوکار خان اطہر نے جناب حمایت اللہ کی تحریر کردہ حمد سے کیا جسے کافی پسند کیا گیا ۔