حماس کیخلاف امریکی قرارداد یو این اسمبلی میں مسترد

نیویارک ، 7 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حماس کی مذمت کی خاطر ایک قرارداد منظور نہ ہو سکی جبکہ آئرلینڈ کی جانب سے پیش کردہ ایک اور قرارداد منظور ہو گئی، جس میں دو مملکتی حل پر زور دیا گیا ہے۔ غزہ پٹی میں سرگرم جنگجو تنظیم حماس کی مذمت کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جمعرات کے دن پیش کی گئی ایک قرارداد منظور نہ ہو سکی۔ امریکا کی حمایت یافتہ اس قرارداد کے حق میں 87 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 57 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ ہندوستان کے بشمول 33 ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔ قرارداد کو منظور کرانے کیلئے دو تہائی ارکان کی حمایت درکار تھی، جو نہ مل سکی۔ اس قرارداد کے مسودے میں حماس کی مذمت کی گئی تھی اور یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ یہ جنگجو تنظیم اسرائیلی علاقوں میں راکٹ حملے ترک کرے۔ واضح رہے کہ اگر یہ قرارداد منظور ہو جاتی، تو یہ پہلا موقع ہوتا کہ جنرل اسمبلی میں حماس کی مذمت میں کوئی قرارداد پاس ہوتی۔ جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے بعد حماس نے اقوام متحدہ کی رکن ریاستوں کا شکریہ ادا کیا۔

اس تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ’رکن ریاستوں نے فلسطینی عوام کی مزاحمت کیلئے حمایت کا مظاہرہ کیا اور ان کے مقصد کے انصاف کو سمجھا‘۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے بھی اس قرارداد کی ناکامی کو سراہا اور کہا کہ فلسطینی جدوجہد کی مذمت کی کسی بھی کوشش کو اتھارٹی کی صدارت کی حمایت حاصل نہیں ہو گی۔ اس کے برعکس اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے رکن ریاستوں کی جانب سے ایک بڑی تعداد میں اس قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے جانے کو سراہا۔ ان کے بقول اکثریتی ملکوں نے حماس کے خلاف ووٹ ڈالا جو کہ اسرائیل اور امریکا کیلئے ایک اہم پیش رفت ہے۔ دریں اثناء جنرل اسمبلی میں جمعرات 6 دسمبر کو اس امریکی حمایت یافتہ قرارداد پر رائے دہی کے بعد آئر لینڈ کی جانب سے پیش کردہ ایک قرارداد پر بھی رائے دہی ہوئی، جسے 156 کے مقابلے میں چھ ووٹوں کی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔ اس قرارداد میں اسرائیلی فلسطینی تنازعے کے ایک ایسے دو ریاستی حل پر زور دیا گیا ہے، جس کی بنیاد سن 1967 سے قبل کی سرحدوں پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ دو مختلف قرادادوں پر رائے شماری اور اس کے نتائج اسرائیلی فلسطینی تنازعے پر پائی جانے والی تقسیم کی نشاندہی کرتے ہیں۔