حماس کو دو مملکتی حل قبول ، فلسطینی اتھاریٹی کا ادعا

یروشلم ، 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) حریف فلسطینی گروہوں حماس اور فتح کی جانب سے دستخط شدہ ’’تاریخی ‘‘مفاہمتی معاہدہ میں دو مملکتی حل کی طرف کام کرنا شامل ہے جس میں اسرائیل کے وجود کو تسلیم کیا جاتا ہے ، ایک سینئر عہدیدار نے یہ بات کہی۔ فتح کے طاقتور رہنما اور فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن ( پی ایل او ) کے سینئر عہدیدار جبرائیل راجب نے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ اسلام پسند حماس اس معاہدہ کے تحت صدر محمود عباس کی پالیسیوں پر عمل درآمد کرے گی اور یہ کہ فلسطینی اتھاریٹی کی قیادت دو مملکتی حل کی طرف کام کرتی رہے گی ۔

حماس کے چارٹر میں اسرائیلی کی تباہی کا عزم ہے اور مغربی ممالک نے پیشگی شرط رکھی ہے کہ حماس اگر یہودی مملکت کو تسلیم کرتا ہے تو ہی اُس کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں گے۔ راجب نے کہا کہ ہم ابتداء میں اس معاہدہ پر دستخط کے لئے رضامند نہیں تھے تاوقتیکہ تمام نکات کی بالکلیہ طورپر وضاحت نہیں ہوجاتی۔ تاہم انھوں نے یہ امید ظاہر کی کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن ہنوز ممکن ہے ۔ قبل ازیں چہارشنبہ کو ’پی ایل او (الفتح)‘ اور ’حماس‘ کے درمیان طئے معاہدے کے مطابق دونوں گروہ آئندہ پانچ ہفتوں میں قومی حکومت تشکیل دیں گے جس کے بعد چھ ماہ کے اندر قومی انتخابات کرائے جائیں گے۔

اس معاہدے کا اعلان فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امریکی کوششوں سے ہونے والے امن مذاکرات میں بار بار پیدا ہونے والے تعطل کے بعد کیا گیا ہے جسے عباس حکومت کا اسرائیل کے خلاف جوابی اقدام سمجھا جارہا ہے۔ معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے فلسطینی حکام کے ساتھ یروشلم میں چہارشنبہ کی شب ہونے والے مذاکرات کا دور منسوخ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے امن کے بجائے ’حماس‘ کا انتخاب کرکے اپنی ترجیحات واضح کردی ہیں۔