حماس، اسرائیل کے حملوں کا احیاء

غزہ میں تازہ اسرائیلی بمباری میں مسجد نشانہ، 10 سالہ بچہ جاں بحق
تل ابیب محاصرہ ختم کرنے عدم رضامند، مزید جنگ بندی ممکن نہیں: حماس
غزہ ؍ یروشلم 8 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) دھماکوں کی آواز نے آج غزہ میں 72 گھنٹے سکوت کو ختم کردیا جبکہ حماس نے عارضی صلح میں توسیع سے انکار کردیا اور کئی راکٹ اسرائیل کی طرف داغے جس نے جوابی کارروائی میں فضائی حملوں کے ذریعہ ایک بچہ کو ہلاک کر ڈالا جبکہ مصر کی ثالثی میں دیرپا صلح کیلئے منعقدہ مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے۔ اور مصر میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گئے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ جب تک حماس کی جانب سے راکٹ حملے نہیں رکتے تب تک مذاکرات نہیں ہوں گے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس نے جنگ بندی کے مقررہ وقت کے اختتام کے بعد حماس کی طرف سے فائر کئے گئے راکٹوں کے بعد جوابی کارروائی کی ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق حماس کی طرف سے تازہ راکٹ حملے ’ناقابلِ برداشت‘ ہیں اور انھوں نے اسے ’کوتاہ بینی‘ سے تعبیر کیا۔ فوجی حکام کے مطابق مقامی وقت صبح آٹھ بجے جنگ بندی ختم ہونے کے بعد حماس کی طرف سے اسرائیل پر زائد از 35 راکٹ داغے گئے

جس میں سے اسرائیل کے راکٹ روکنے والے نظام ’آئرن ڈوم‘ نے تین مار گرائے جبکہ بقیہ کھلے میدان میں جا گرے۔ حملوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دوسری طرف فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی تازہ ترین حملوں میں ایک مسجد پر بمباری کی گئی جس سے ایک 10 سالہ بچہ جاں بحق ہو گیا۔ میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج حملوں میں ٹینک اور گن بوٹس کا بھی استعمال کر رہی ہے۔ جمعرات کو انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے اسپتال اور امدادی ٹیموں پر حملے دانستہ کئے گئے ہیں اور ان کی تفتیش ہونی چاہیے۔

یاد رہے کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے جمعہ کو اختتام پذیر تین روزہ جنگ بندی میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ حماس کے عسکری گروپ کے ترجمان نے قاہرہ میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کرنے والے فلسطینی مذاکرات کاروں سے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک جنگ بندی میں توسیع سے انکار کریں گے جب تک ان کے طویل المدتی مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے۔ ترجمان کے مطابق اگر ان کے مطالبات پر غور کیا گیا تو ان کی تنظیم طویل جنگ بندی کیلئے تیار ہے۔ اس سے پہلے اسرائیل کی غزہ کے خلاف 8 جولائی کو شروع کی جانے والی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں 1900 فلسطینی اور 67 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے 900 فلسطینی شدت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق مہلوکین میں 1354 افراد عام شہری تھے جن میں 415 بچے اور 214 عورتیں شامل ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل کے تین یا چار عام شہریوں کے علاوہ لگ بھگ 65 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔