حبش کے دارالحکومت عدیس ابابا میں امن مذاکرات شرط کی تکمیل تک معطل، باغیوں کے ترجمان کا بیان
عدیس ابابا 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی سوڈان کے باغیوں نے اشارہ دیا کہ حکومت کے ساتھ اُس وقت تک صلح ناممکن ہے جب تک کہ حکومت فی الحال قید مشتبہ باغیوں کے گروپ کو رہا نہ کردے۔ باغیوں کے ترجمان نے کہاکہ 11 قیدیوں کو دارالحکومت جوبا سے خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد تین ہفتہ قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ اُنھیں حبش میں جاری امن مذاکرات کے ایک حصہ کے تحت آزاد کردیا جانا چاہئے۔ عدیس ابابا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے باغیوں کے ترجمان یونس موسیٰ پاک نے کہاکہ ہمارے ساتھیوں کو رہا کیا جانا چاہئے
تاکہ وہ بھی امن مذاکرات میں شامل ہوسکیں۔ اُنھوں نے کہاکہ اُس وقت تک مذاکرات نہیں کئے جاسکتے جب تک کہ بعض قیدیوں کے ان میں شامل ہونے کے لئے رہا نہ کیا جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ امن معاہدہ کا حصہ ہے۔ ہم قیدیوں کی رہائی کے منتظر ہیں۔ اُن کی رہائی کے فوری بعد ہم جنگ بندی پر دستخط کردیں گے اور دشمنی ترک کردینے سے اتفاق کریں گے۔ 15 ڈسمبر کو جنوبی سوڈان کے صدر سلواکیر کی وفادار فوج اور برطرف نائب صدر کی وفادار فوج کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئی تھیں
جنھوں نے بعدازاں حکومت کی وفادار فوج اور برطرف نائب صدر ریک ماچار کی وفادار فوج کے درمیان جنگ کی شکل اختیار کرلی۔ نیم فوجی جنگجو اور باغی فوجی کمانڈرس جنگ میں شامل ہوگئے۔ حکومت فی الحال ماچار کے چند حلیفوں کو جن میں سے بیشتر سابق وزراء اور سابق سینئر سرکاری عہدیدار ہیں، قید کئے ہوئے ہے لیکن اُس پر اُن کی رہائی کے لئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ مشرقی افریقہ کے علاقائی بلاک میں جو صلح کے لئے ثالثی کررہا ہے اور مغربی ممالک کے سفارت کاروں نے خیرسگالی کے مظاہرہ کے طور پر اِن قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم حکومت اب تک اِن مطالبات کا سامنا کرتی آرہی ہے۔ اُس کا موقف یہ ہے کہ قیدیوں پر مقدمہ چلایا جائے گا۔ صدر جنوبی سوڈان کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے بغاوت کی ہے اور بغاوت کے الزام میں اُن پر مقدمہ ضروری ہے۔ فوجی کے ترجمان نے حکومت پر دروغ بیانی کا الزام عائد کیا جبکہ باغی ملے جلے اشارے دے رہے ہیں اور اِن کا کہنا ہے کہ باغی نیک ارادہ کے ساتھ کارروائی کررہے ہیں۔