حلف برداری کے بعد ٹرمپ ’’کئی بڑے کام‘‘ انجام دیں گے

ٹوئیٹر کا استعمال ترک نہیں کریں گے ،ٹرمپ کے ترجمان سین اسپائسر کا اے بی سی نیوز کو انٹرویو
واشنگٹن ۔ 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی نومنتخبہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ 20 جنوری کو اپنی حلف برداری کے بعد امریکہ کیلئے کئی بڑے کام انجام دینا چاہتے ہیں۔ ان کے کمیونکیشن ڈائرکٹر نے آج بتایا کہ ان کے باس ٹوئیٹر کا استعمال ترک نہیں کریں گے۔ اے بی سی نیوز کی جانب سے جب ٹرمپ سے یہ سوال پوچھا گیا کہ امریکی عوام ان کی جانب سے ’’کون سے بڑے کام‘‘ کی توقع کرسکتے ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے ترجمان سین اسپائسر نے کہا کہ ٹرمپ کوئی ایک بڑا کام انجام دینا نہیں چاہتے بلکہ کئی بڑے کام انجام دینے والے ہیں۔ یاد رہیکہ ڈونالڈ ٹرمپ 20 جنوری کو امریکہ کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے حلف لیں گے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مسٹر اسپائسر نے کہا کہ حلف برداری کے فوری بعد ڈونالڈ ٹرمپ عاملہ کے متعدد احکامات پر دستخط کرتے ہوئے سبکدوش ہونے والی حکومت کے ذریعہ گذشتہ 8 سالوں کے دوران کئے گئے غلط فیصلوں کو کالعدم قرار دیں گے جس سے نہ صرف امریکی معیشت کمزور ہوئی بلکہ ملازمتوں کا بھی فقدان پیدا ہوگیا۔ انہوں نے اس بات کی توثیق بھی کی ٹرمپ کسی بھی سرکاری لابی کا حصہ بننے کیلئے سینئر سرکاری عہدیداروں کے سرکاری ملازمتیں ترک کرنے پر پانچ سال کا امتناع عائد کریں گے اور ایسے لوگ جو کسی بیرونی حکومت کی خدمات انجام دینا چاہتے ہیں، ان پر تاحیات امتناع عائد کیا جائے گا۔ جب اے بی سی کے انٹرویو نگار جوناتھن کارل سے یہ پوچھا گیا کہ کیا ٹرمپ اپنی کچھ متنازعہ پالیسیوں کا بھی اعلان کریں گے تو انہوں نے کہا کہ ضرور کیوں نہیں۔ ٹوئیٹر پر نظر رکھئے جس کے ذریعہ ڈونالڈ ٹرمپ اپنے پورے ایجنڈہ کو ظاہر کردیں گے۔ میڈیا کے احترام کو مدنظر رکھتے ہوئے میں یہ بھی کہوں گا کہ میڈیا کو اس بات کا ایقان ہیکہ سوشیل میڈیا پر ٹرمپ کے 45 ملین سے بھی زیادہ مداح موجود ہیں لہٰذا ٹرمپ کیلئے یہ مشکل نہیں ہوگا کہ وہ عوام سے راست رابطہ قائم کریں۔ مسٹر کارل نے اسپائسر سے یہ بھی پوچھا کہ آیا ٹرمپ موجودہ صدر بارک اوباما کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کو کالعدم قرار دیں گے جن میں 35 روسی سفارتکاروں کا اخراج بھی شامل ہے جو دراصل امریکی انتخابات میں رخنہ اندازی کرنے روس کو دی جانے والی سزاء ہوگی تو انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہیکہ اوباما کے ذریعہ کئے گئے اقدامات سخت نوعیت کے ہوں گے لیکن ٹرمپ کسی بھی فیصلہ میں عجلت سے کام نہیں لیں گے بلکہ وہ انٹلیجنس کے ذریعہ ملنے والی پوری رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ہی اپنا موقف ظاہر کریں گے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ ڈونالڈ ٹرمپ ہنوز اپنی کابینہ کی تشکیل میں مصروف ہیں جہاں انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہیکہ ہر قلمدان ایسے قابل شخص کے حوالے کیا جائے جو اس کا اہل ہو۔ ٹرمپ یوں تو کچھ دنوں سے اپنے فلوریڈا ریسارٹ میں تھے تاہم آج وہ میان ہٹن میں واقع ان کے ٹرمپ ٹاور اپارٹمنٹ میں واپسی کریں گے۔ یاد رہیکہ کچھ روز قبل یہ خبریں بھی گشت کررہی تھیں کہ ٹرمپ کے ساتھ ان کی اہلیہ میلانیا اور بیٹا بیرن وائیٹ ہاؤس میں قیام نہیں کریں گے کیونکہ اس وقت بیرن کی تعلیم کو اولین ترجیح دی جارہی ہے لہٰذا 20 جنوری کے بعد ہی ٹرمپ فیملی کی رہائش اور ٹرمپ کی اہم پالیسیاں واضح طور پر سامنے آئیں گی۔