بیروت 7 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) شام کی سرکاری افواج نے آج دوسرے شہر حلب میں بھی پیشرفت کرتے ہوئے باغیوں کے ٹھکانوں کو نقصان پہونچایا ہے اور وہ بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس دوران اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں یہاں جاری تشدد پر غور کرنے کیلئے خصوصی ہنگامی اجلاس کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ حلب شہر میں باغیوں کے کنٹرول والے اضلاع پر کئے گئے حملوں کے بعد بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ اقوام متحدہ کے نمائندے اسٹیفان ڈی مستورا نے خبردار کیا ہے کہ مشرقی حلب جاریہ سال کے ختم تک پوری طرح تباہ ہوسکتا ہے ۔ شہر میں کئی اضلاع میں گھمسان کی لڑائی چل رہی ہے ۔ یہ شہر سرکاری فوج کے کنٹرول والے مغربی حصے اور باغیوں کے کنٹرول والے مشرقی حصے میں تقسیم ہوکر رہ گیا ہے اور یہ ایک دوسرے کو حملوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ حقوق انسانی کیلئے کام کرنے والے شامی گروپ نے کہا کہ حکومت کی افواج نے شیخ سعید ضلع میں ایک پہاڑی چوٹی پر قبضہ کرلیا ہے ۔ یہ شہر کے جنوب میں واقعہ ے تاہم باغیوں نے آس پاس کے دوسرے علاقوں پر دوبارہ اپنا قبضہ بحال کرلیا ہے ۔ ان علاقوں پر بھی سرکاری فوج نے اپنا کنٹرول حاصل کرلیا تھا ۔ برطانیہ سے کام کرنے والے گروپ نے یہ بھی اطلاع دی کہ حلب شہر کے اطراف صلاح الدین ‘ بستان الباشاہ اور سلیمان الحبیبی علاقوں مںے بھی لڑائی ہو رہی ہے ۔ حلب کبھی شام کا معاشی مرکز ہوا کرتا تھا اور جنگ میں یہ پوری طرح تباہ ہوگیا ہے ۔ اس جنگ میں اب تک تین لاکھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ یہ جنگ مارچ 2011 میں مخالف حکومت احتجاج کے ساتھ شروع ہوئی تھی ۔ وسط جولائی سے یہاں لڑائی اور جنگی کارروائیوں کا سلسلہ چل رہا ہے اور جانی نقصانات بھی ہوتے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس مسئلہ پر غور کا امکان ہے ۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس حلب کی صورتحال پر غور کرنے کیلئے طلب کیاجارہا ہے ۔