اجلاس مایوس کن : ڈی مستورہ، کرد باغیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کا شام پر ترکی کا الزام
بیروت، 23 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) شام کے حلب شہر میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں آج دوسرے دن بھی شدید بمباری کی گئی۔ یہ فضائی حملہ شام کی فوج کی طرف سے یہ اعلان کئے جانے کے فورا بعد کیا گیا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی دوبارہ شروع کر رہی ہے ۔ شام کی فوج نے کل کہا تھا کہ وہ حلب کے باغیوں کے خلاف اپنی فوجی کارروائی شروع کر رہی ہے ۔ اس کے بعد اس کے طیاروں نے فضائی حملے شروع کر دیے تھے ۔ شامی فوج کی تائید روس کی فضائیہ بھی کر رہی ہے۔ آج شامی فوج سے کو ئی رابطہ نہیں ہو سکا اور یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ فضائی حملے میں کتنے لوگ مارے گئے ہیں۔ مشرقی حلب میں سول سیفٹی ریلیف سروس کے سربراہ عمار السیلمونے رائٹر کو بتایا کہ شہر کے آسمان میں پانچ جنگی طیارے دیکھے گئے۔ بمباری کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے ہوا تھا۔شامی انسانی حقوق کی نگراں تنظیم نے بتایا کہ حلب کے مختلف علاقوں میں کم سے کم 30 فضائی حملے کئے گئے۔ نیویارک سے موصولہ اطلاع کے بموجب اقوام متحدہ میں شام کے ثالث اسٹیفن ڈی مستورہ نے بین الاقوامی شامی امداد گروپ کی میٹنگ کو "طویل، تکلیف دہ اور مایوس کن” بتایا حالانکہ ان کا خیال ہے کہ روس اور امریکہ شام میں امن قائم کرنے کے حوالے سے سنجیدہ ہیں۔ مسٹر ڈی مستورہ نے عالمی لیڈروں کی بیٹھک کے موقع پر علاحدہ سے منعقد اس میٹنگ کے بعد کہا کہ شام میں جنگ کے خاتمہ کا اعلان کرنا غلط تھا۔بیروت سے موصولہ اطلاعت کے بموجب شام نے جنگ بندی کی میعاد میں توسیع کئے جانے کے سلسلے میں کوئی نتیجہ نہ نکلنے کے بعد باغیوں کے مستحکم گڑھ حلب شہر پر پھر سے حملہ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔
باغی افسروں اور بچاؤ کارکنوں نے کہا کہ حلب میں آگ لگانے والے بم برسائے گئے ہیں۔ باغیوں کے زیر قبضہ اسپتال کے ڈائریکٹر حمزہ الخطاب نے کہا کہ اس بمباری میں 45 افراد کی موت ہوگئی۔ روس اور امریکہ نے 9 ستمبر کو جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن امریکی صدر بارک اوبامہ کی میعاد جنوری میں مکمل ہونے سے پہلے ہی اس سمجھوتے کے ختم ہونے کا امکان ہے ۔ شام کے ذرائع ابلاغ نے نئے حملے کے سلسلے میں فوجی ہیڈکوارٹر کے حوالے سے کہا ہے کہ انتہا پسندوں کے گڈھ والے شہر کے مشرقی حصوں میں شہریوں کو جانے سے منع کیا گیا ہے ۔ خیال رہے کہ اسی مہینے شام کے تجارتی اور سب سے بڑے شہر حلب میں باغیوں کے زیر اثر اضلاع میں زبردست ہوائی حملے ہوئے تھے۔استنبول سے موصولہ اطلاع کے بموجب ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے شمالی شام میں جنگ میں مصروف کرد جنگجوؤں کو اس ہفتے زیادہ ہتھیاروں کی فراہمی کی ہے ۔ رجب طیب اردوگان نے امریکہ پر یہ الزام نیویارک میں عائد کیا اور کہا کہ اس نے اس ہفتے کرد جنگجوؤں کو طیاروں سے ہتھیافراہم کئے ہیں۔ ترکی کے صدر کے اس الزام کے بعد امریکہ کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے ۔ ترکی پہلے سے یہی الزام عائد کرتا رہا ہے کہ امریکہ شام کرد وائی پی جی کی، جس کا تعلق ترکی کے دہشت گردوں سے ہے ، مدد کر رہا ہے ۔ صدر ترکی نے کہا کہ امریکہ نے تین روز پہلے کوباني میں کرد جنگجوؤں کے لئے دو طیاروں سے ہتھیار گرائے ہیں۔