بیجنگ۔4 جون (سیاست ڈاٹ کام) چین نے عملی اعتبار سے وزیراعظم نریندرمودی کی حقیقی خط قبضہ کا موقف واضح کرنے کی تجویز مسترد کردی اور کہا کہ یہ ایک معاہدہ کو ترجیح دیتا ہے جو ضابطہ اخلاق کے بارے میں ہندوستان کے ساتھ کیا جائے گا تاکہ سرحد پر امن برقرار رکھا جاسکے۔ چین کے پہلے عوامی ردعمل کے پیش نظر وزیراعظم نے ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل برائے ایشیائی امور جو وزارت خارجہ میں تعینات ہیں، ہوانگ ژی جیانگ کو تجویز پیش کی تھی کہ حقیقی خط قبضہ کے بارے میں موقف واضح کیا جائے تاکہ انکائونٹر کی مشکلات پیش نہ آسکیں۔ وزیراعظم نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم جو کچھ کریں گے جیسے کہ سرحدی علاقوں میں تعمیرات اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تعمیر بات چیت میں رکاوٹ نہیں بننی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم یہ دریافت کرتے ہیں کہ حقیقی خط قبضہ کے بارے میں وضاحت بات چیت میں رکاوٹ نہیں بن رہی ہے تو ہمیں چاہئے کہ پیشرفت کریں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال مکمل طور پر پیشرفت کرے گی۔ ہمیں محتاط رہنا چاہئے ۔
وزارت خارجہ چین کے وزیر ہوانگ نے یہ نشاندہی کی جبکہ ہندوستانی صحافیوں کے ایک وفد نے ان سے ملاقات کی اور مودی کے تین روزہ دورے کے نتائج جاننا چاہے۔ ہوانگ نے کہا کہ ہمارا موقف یہ ہے کہ ہمیں بعض قسم کے جامع اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ان اقدامات سے تصادم اور تنازعہ سے نمٹا جاسکے اور سرحدوں پر امن اور خیر سگالی کو یقینی بنایا جاسکے۔ ہم کوشش کرسکتے ہیں کہ سرحدی ضابطہ اخلاق کا ایک معاہدہ طے ہوجائے اس کے لئے ہم کوشش کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اب بھی بعض اوقات ایک دوسرے سے متصادم ہوجاتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہم صرف ایک ہی بات پر اٹل رہیں۔ ہمیں کئی باتوں کو پیش نظر رکھنا ہوگا۔ ہمیں متنازعہ رویہ ترک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے پاس اب بھی وقت ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کو حقیقی خط قبضہ کے بارے میں وضاحت کے سلسلہ میں چند ذہنی تحفظات ہیں۔ مودی نے کہا کہ ان سے دونوں فریقین کو موقع ملے گا کہ اپنے موقف واضح کرسکیں۔ ہوانگ نے کہا کہ برسوں پہلے بھی اس کی کوشش کی گئی تھی لیکن ہم بعض مشکلات کی وجہ سے پیشرفت نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال پیچیدہ ہوگئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں زیادہ محتاط انداز میں اقدامات کرنے چاہئیں۔ امن اور خیرسگالی ایسی چیزیں ہیں جو حالات کو زیادہ آسان بناتی ہیں اور ان میں پیچیدگی پیدا نہیں ہونے دیتیں ۔ چین نے کہا کہ سرحد کے تنازعات صرف 2000 کیلومیٹر تک محدود ہیں جن میں سے بیشتر علاقہ اروناچل پردیش میں واقع ہے لیکن ہندوستان کا کہنا ہے کہ تنازعہ سرحد کی مغربی سمت کا احاطہ کرتا ہے جو تقریباً 4 ہزار کیلومیٹر طویل ہے۔ خاص طور پر اقصائے چین کا علاقہ جو چین نے 1962 ء کی جنگ کے بعد اپنے ملک میں شامل کرلیا تھا اس پر ہندوستان بھی اپنا دعوی رکھتا ہے۔ دونوں ممالک کے خصوصی نمائندوں کے اس مسئلہ کی یکسوئی کے لئے 18 مرحلوں کی بات چیت تاحال ہوچکی ہے۔