ملک عرب کے کشیدہ ماحول اور حالات میں حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والد ماجد حضرت عبد اللہ کا آپ کی ولادت سے چند ہفتہ قبل انتقال ہو گیا، جس پر آپ کے دادا نے آپ کی پرورش اپنے ذمہ لے لی۔ اس زمانے کے دستور کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دودھ پلانے کے لئے مکہ کے دیہی علاقہ کی ایک خاتون کے سپرد کیا گیا، جہاں آپ نے کئی سال گزارے۔ تمام سیرت نگاروں کا اتفاق ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بچے کی حیثیت سے اپنی رضاعی والدہ کی صرف ایک چھاتی سے دودھ پیتے، جب کہ دوسری اپنے رضاعی بھائی کے لئے چھوڑ دیتے۔
جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دودھ کی مدت پوری ہو گئی تو آپ اپنے گھر واپس آگئے اور آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا آپ کو ماموؤں سے ملوانے اور والد کی قبر پر حاضری دینے کے لئے مدینہ لے گئیں۔ واپس کے سفر میں حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا کا اچانک انتقال ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم والدہ کی شفقت بھری گود سے محروم ہو گئے، جب کہ واپسی پر آپ کو شفیق دادا کے انتقال کی صورت میں ایک اور عظیم صدمہ سے دو چار ہونا پڑا۔ آٹھ سال کی عمر تک ان پے در پے صدمات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چچا ابوطالب نے اپنی سرپرستی میں لے لیا۔ ابوطالب کا دل بہت بڑا تھا، مگر آپ عسرت اور تنگدستی کی زندگی گزار رہے تھے۔
ان حالات کے باعث حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوٹی عمر میں ہی تلاش معاش کے لئے نکلنا پڑا۔ صرف دس برس کی عمر شریف میں آپ نے اپنے چچا کے ہمراہ ملک شام کا سفر کیا، جو ایک تجارتی قافلہ لے کر وہاں جا رہے تھے۔ ابوطالب کے کسی اور سفر کا تذکرہ نہیں ملتا، تاہم مکہ میں ایک دوکان کھولنے کے حوالے سے کچھ شواہد ملتے ہیں۔
{سلسلہ جاری}
zubairhashmi7@gmail.com