صلاح فسادکی ضد ہے اللہ سبحانہ کی مرضیات پر چلنے اوراس کے احکام کی اطاعت کرنے سے امن وآمان قائم ہوتاہے ،جوصلاح وفلاح کا ضامن ہے ،کفرومعصیت اختیارکرنے ،حدود الہی کوپامال کرنے،منکرات وفواحش کی اشاعت سے زمین پر فساد پھیلتاہے، انبیا ء کرام علیہم السلام کے وارثین یعنی علماء وصلحاء ہردورمیں اصلاح نفوس کے ذریعہ با کردار اعلی انسان تیارکرتے رہے ہیں ،جس کی وجہ معاشرہ میں صلاح وفلاح کی راہیں ہموار ہوتی رہی ہیں،امت کا سود وزیاںاورنفع ونقصان کس میں ہے اس پر ان کی نظرہواکرتی ،اس لئے وہ دل درد مند اورفکر ارجمندکے ساتھ امت کی اصلا ح کیلئے اپنی زندگی کے قیمتی لمحات وقف کردیاکرتے ، وارثین انبیاء اگراصلاح کے کام سے دست کش ہوجاتے ہیں توپھرمفسدین کو فسادمچانے کا موقع ہاتھ آجا تاہے ،اہل فساد کا کام ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی توانائیاں حق کی شمع کو بجھانے میں جھونک دیتے ہیں۔ تاکہ انسانیت دنیا کے عیش وآرام اورعزت جاہ کی طلب میں آخر ت فراموش بن جائے ۔
دشمنان اسلام کی یہ وہ کوشش ہے جس سے بگاڑ وفساد پھیلتا ہے فساد وبگاڑدوطرح سے پھیلتا ہے ،ایک تو کھلے عام فساد ہے، جس کو ہر کوئی فساد مانتاہے ،جیسے دھوکہ ،فریب،ڈکیتی ،لوٹ مار،قتل وخون وغیرہ ظاہر ہے اگرکوئی ان کو فتنہ وفساد نہ کہے تو عام عقل انسانی بھی اس کو قبول نہیں کرتی،ان حیسے فسادوبگاڑ کو عام کرنے سے بھی وہ دریغ نہیں کرتے ،دوسرے وہ پوشیدہ ذرائع فساد ہیں جن سے انسان کا کردار مجروح ہوتاہے ،اورایک انسان انسانی سطح سے نیچے گراکر درندوں کوبھی شرمندہ کرتاہے وہ ہیں،بغض وعداوت ،کینہ وحسد،مکروفریب سے بھرپورجوڑتوڑکی سیاست جیسے حربے دشمن انسانیت مفسد افرادان کو اختیارکرکے فساد برپا کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ملت اسلامیہ جب دشمنان اسلام کی سازشوں کا شکارہوجاتی ہے تووہ ہر پہلوسے بگاڑ وفساد پھیلانے میں خواہی نہ خواہی حصہ داربن جاتی ہے۔
کرئہ ارض پر صلا ح وفلاح کو عام کرنے اورشروفساد کی بیخ کنی میں حکومتیں نا کام ہیں ،جرائم پر قابو پانے کیلئے حکومتیں قوانین مدون کرتی ہیں ،لیکن کردارسازی پر توجہ نہ ہونے کی وجہ ناکامی کا شکارہوجاتی ہیں ۔اس لئے اسلام نے کردارسازی پر خاص توجہ دی ہے ،اسلام کی پاکیزہ تعلیمات اوراسکی روشن ہدایات ہی وہ مینارئہ نور ہیں جس کی روشنی انسانیت کو شاہرائہ ہدایت پر گامزن کرسکتی ہے ۔
اس پس منظر میں حضر ت شیخ الاسلام عارف باللہ انواراللہ فاروقی رحمہ اللہ کی ساری زندگی ایک حقیقی وارث انبیاء کی سی رہی ہے ،جواپنے وقت کی نا بغہ روزگار ہستی ۔ مسند رشدوہدایت کی شان،رہروان راہ سلوک کے امام ، علوم شریعت وطریقت کی جامع، علم وعمل کے تابندہ نقوش سے قلب وروح کو زندہ وتابندہ کرنے والے ،علوم اسلامیہ کی اشاعت کے ساتھ قوم وملت کے کردار کو سنوارنے والے ،معاشرت کو تہذیب وتمدن سے روشناس کرنے والے ،شعورزندگی وشعوربندگی کے احساسات کوجگانے والے ،ملت اسلامیہ کی شیرازہ بندی کی فکرومحنت میں اپنے آپ کو گھلانے والے ، علوم اسلامیہ کی اشاعت کیلئے دینی مراکزعلم قائم کرنے والے،نادروزگارعلم حدیث کے کئی ایک جواہر پارے جیسے کنزالعمال ،(۸مجلدات)الجواہر النقی علی سنن البیہقی،الاحادیث القدسیہ،جامع المسانید للامام الاعظم ،کے قلمی نسخہ جات کومدینہ المنورہ کے دوران قیام کتب خانہ شیخ الاسلام وکتب خانہ محمودیہ نقل کرواکردکن کی طرف مراجعت کے بعد بصرف کثیر شائع کرنے والے، مختلف فنون کے ماہرین کی جماعت تیارکرنے والے ،علماء کی نا یاب علمی تصانیف کی اشاعت میں مالی معاونت کے اسباب بنانے والے، علمی نوادرات کی اشاعت کا بیڑہ اٹھاکر ملت اسلامیہ کے دامن کو علم کے شہپاروں سے مالامال کرنے والے، علمی چہل پہل ،تحقیق وجستجوکا خوشگوارماحول بنانے والے ،علمی وروحانی مجالس کے قیام میں کوشاں اوراسکی بھرپورسرپرستی کرنے والے،درس وتدریس کو ایک نیا رنگ وآہنگ دینے والے،اپنے وقت کے صاحب قلم ،علم وادب کے شہسوار،کئی ایک علمی وتحقیقی کتب کے مؤلف ومصنف ،بالخصوص فتنہ قادنیت کا علمی وتحقیقی رد بلیغ فرماکر امت کو قادیانیت کے دام فریب سے بچانے والے،بادشاہوں کے اتالیق اوران کے مربی، خواص وعوام کے محسن، عوام وخواص کی معلومات میں اضافہ کی غرض سے کتب خانہ آصف جاہی کی بنا ڈالنے والے،شہرشہر ،گاؤں گاؤں ،علم کے چراغ جلاکرروشنی بہم پہونچا نے والے یعنی دکن کے مختلف علاقوں میں مدارس دینیہ کے قیام اوران کی علمی ومالی سرپرستی کرنے والے دینی مناصب جیسے ،ملا،مؤذن ،امام ، خطیب، قاضی،وقاریٔ النکاح کو زیورعلم سے آراستہ کرنے والے ، مسلمانوں کی اصلاح کیلئے بامقصد اصلاحی انجمن قائم کرنے والے ،اوراس انجمن کے ذریعہ اسلام کے فرائض واحکام کی اہمیت کو ذہن نشین کروانے والے اوردین وشریعت کی بے توقیری سے بچانے کی سعیٔ بلیغ کرنے والے،دکن کے سارے علاقوں میں اصلاح کی غرض سے واعظین وناصحین کا باضابطہ تقررکرنے والے،بدعات وخرافات کا قلع قمع کرنے والے،ملت اسلامیہ کیلئے حلال گوشت کی فراہمی کیلئے مسالخ کی اصلاح کرنے والے،اورجانوروں کو اسلامی احکام کے مطابق ذبح کرنے والوں کا تقرکروانے والے،شراب کے دلدادہ افرادسے شراب نوشی کی لت کو چھڑانے کی کوشش کا آغازکرنے والے،شہرکی شاہراہو ں اوربازاروں کومخرب اخلاق طوائفوں کی سرگرمیوں سے پاک کرنے والے،بازاروں سے غیرصحیح اوزان وپیمانہ جات ہٹاکردرست وصحیح ناپ وتول کے پیمانے رائج کرنے والے، رؤیت ہلال کیلئے مختلف ذرائع اطلاعات سے استفادہ کرتے ہوئے شرعی احکام سے واقف علماء پر مشتمل بورڈ تشکیل دینے والے،بعض بزرگان دین کی مزارات پر اعراس کے موقع پر جاری مینابازار کے اہتمام کا خاتمہ کرکے خرابیوں کا انسداد کرنے والے۔ دن کو کثرت سے روزہ رکھنے والے ،راتوں کو عبادات واذکارکے اہتمام اورفتوحات مکیہ کے خصوصی درس سے تشنگان روحانیت کو سیراب کرنے والے ،اوراق متبرکہ کے تحفظ کی غرض سے انجمن کی تشکیل دیکران کی بے حرمتی سے بچانے کی سعی وجہد کرنے والے،مساجد کی تعمیر اورخستہ مساجد کی داغ دوزی وآہک پاشی کاخاص اہتمام کروانے والے ،اورمساجد کو مصلیوں سے معموررکھنے کی پیہم کوشش کرنے والے ،مسلمانوں کے نکاح کے ثبوت کویقینی بنانے کیلئے سیاہہ جات کی بنا ڈالنے والے ،اورعملا اس کو جاری کروانے والے ،یہ اوراس طرح کی کئی ایک علمی، اصلاحی وسماجی اصلاحات جس ذات والا صفات سے انجام پا سکی ہیں وہ ہیں علامہ ،فاضل محقق ،فضیلۃ الشیخ انواراللہ فاروقی قدس سرہ العزیزجوتیرویں صدی ہجری کے مجدد ومصلح ہیں ۔
اک شخصیت میں کتنے ہی جمع ہیں صفات
حیرت سی سب پہ آج بھی طاری ہے دیکھئے