از: صوفی شاہ محمدمظفر علی چشتی ابوالعلائی
حضرت شاہ عزت اللہ المعروف بہ میاں صاحب قبلہؒکی پیدائش دہرسون ‘راجستھان میں ہوئی ۔آپ کے اجا و اجداد اپنے وقت کے کاملین میں سے تھے۔ جب حضرت عزت اللہ ؒسن بلوغ کوپہنچے توملازمت اختیار فرمائی اور بائیس سال کی عمر تک سلک ملازمت میں منسلک رہے مگر دل جمعی نہ ہونے کی وجہ ترک ملازمت کرکے خدا طلبی کے لئے نکل کھڑے ہوئے ابتدا میں اپنے ہی ہم وطن بزرگ میاں چوڑخاںؒ سے رجوع ہوئے اور بہت جلد مدارج طئے فرمانے لگے پھر صاحب مذکور سے آپ نے بیعت کی درخواست کی انہوں نے فرمایا تمہاری قسمت کسی اورجانب رہبری کررہی ہے۔ دہلی میں حضرت مولانا برہان الدین ؒ خالص پوری اس دور کے بہت بڑے بزرگ قطب وابدال ہیں میں ان کے نام خط لکھ دیتا ہوں تم وہاں جاکر ان سے بیعت کرو۔ آپ نے اس مشورہ پرعمل فرمایا اوردہلی روانہ ہوگئے۔آپ کوحضرت مولانا برہان الدین خدا نمائی قدس سرہ سے بیعت وخلافت حاصل تھی۔پیر ومرشد نے توجہ عینی اور دیگر عنایات کے علاوہ ’’میاں صاحب ‘‘ کے خطاب سے سرفراز فرمایا۔ آپ ہمیشہ استغراق اور مراقبہ میں رہتے ۔ انہی کیفیات کی وجہ شادی نہیں فرمائی ۔ لوگوں نے عرض کیا کہ حضرت شادی کرلیں تو اولاد ہوجائے گی اور دنیا میں نام باقی رہے گا ۔ آپ نے فرمایا کہ میں ایسی اولاد چھوڑوں گا جو قیامت تک باقی رہے گی ۔ یہ اشارہ وابستگان دامن اور فرزندان لطفی کی جانب تھا کہ وہ بھی اولاد کے زمرہ میں شامل سمجھے جاتے ہیں۔ آپ کے خلیفہ اکبر حضرت شیخ جی حالی صاحب قبلہؒ ہیں ۔ حضرت میاں صاحب قبلہؒ نے بتاریخ ۱۷؍ماہ صفر المظفر ۱۲۰۹ ھ اس دارفانی سے دارالبقا کی جانب کوچ فرمایا ۔ ہر سال آپ کا عرس شریف۱۶ اور ۱۷ صفر کو درگاہ حضرت شیخ جی حالی ابوالعلائی ‘اردوشریف عقب پتھرگٹی میں بہ عقیدت واحترام سے منایاجاتا ہے۔ اس عرس شریف کی قابل ذکر بات یہ ہے کہ حضرت شیخ جی حالی ؒ کا غسل شریف آپ کے پیرومرشد حضرت میاں صاحب قبلہ کے عرس کے موقع پر ۱۶ صفرکو بعدنماز فجر غسل کااہتمام کیاجاتا ہے ‘بعدمغرب صند ل مالی اور ۱۷صفر کو بعدنماز مغرب چراغاں ومحفل کا اہتمام ہوتا ہے۔