حضرت سید شاہ حیدر ولی اﷲ قادریؒ

حافظ سلطان احمد
برصغیر ہند و پاک میں سرزمین دکن کو اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ یہاں اولیاء اﷲ کی کثیرتعداد موجود ہے جنھوں نے دین حنیف کیلئے اپنی زندگیوں کو احکامات الٰہی اور حُبِ رسول ﷺ میں وقف کردی اور انھیں اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے انپے پسندیدہ بندوں میں شامل کرلیا ہے۔ دنیا انہیں اولیاء اﷲ کے نام سے جانتی ہے ۔یہ وہ بزرگ ہستیاں ہیں جنھوں نے اﷲ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کیلئے بندگانِ خدا میں ایمانیات و انسانیت کادرس عام کیا جس کے ذریعہ نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر ابنائے وطن بھی ان کے حسن سلوک تقویٰ ، پرہیزگاری سے متاثر ہوکر اسلام کی طرف جوق درجوق داخل ہونے لگے اور ان بزرگان عظمان کو ہی اولیاء اﷲ کی صف میں شامل کیا جاتا ہے ۔ دنیا نھیں محبوب سبحانی قطب ربانی محی الدین سیدنا عبدالقادر جیلانی کے نام سے یاد کرتی ہے ۔ ان کی آٹھویں پشت سے حضرت سید شاہ حیدر ولی اﷲ نبیرہ قادری ہیں جن کی ولادت ۸۸۵ ہجری اور وفات ۱۰۳۳ ہجری ہے ۔ آپؒ کا مزار مبارک موجودہ مہاراشٹرا کے علاقہ نلنگہ شریف میں واقع ہے جو سرچشمۂ غوثیت کا آئینہ دار ہے ۔ آپ کے والد حضرت سید شاہ حسنؒ جو حج کے لئے تشریف لے گئے تھے کہ آپ کا وصال مکہ معظمہ میں ہوا اور تدفین جنت المعلیٰ میں عمل میں آئی جو قبل ازیں سجادہ نشین روضۂ حضور سیدنا غوث الثلقین غوث الاعظم دستگیر کے منصب پر فائز تھے ۔ بعد ازاں اس سجادہ نشین کو نقیب الاشراف سے موسوم کیا گیا۔ حضرت سید شاہ حیدر ولی قادری کے نبیرہ ابوالحسن سید شاہ حضرت نبیرہ قادریؒ بیجاپوری جوکہ بیجاپور ہی میں مدفن ہیں کو سلاطین عادل شاہی اورنگ زیب کے انعامات و اکرامات عطا کئے گئے اور دور آصف جاہی میں دعاگوئی کیلئے انعامات و جاگیرات کو موجودہ حکومت نے جوں کا توں بحال رکھا ۔ حضرت سید حیدر شاہ ولی قادریؒ کے مریدین میں ملک الشعراء غواصی سلطان عبداﷲ قطب شاہ بھی شامل ہیں۔ حضرت سید شاہ حیدر ولی اﷲ قادریؒ کے ۴۰۶ ویں پانچ روزہ عرس تقاریب کا حسب عمل درآمد قدیم ۲۷ فبروری تا ۳ مارچ انعقاد عمل میں آئے گا ۔