حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ

ولادت ۲۹ شعبان المعظم۴۷۰ ہجری

سید زبیر ہاشمی نظامی، معلم جامعہ نظامیہ
مالک ذوالجلال ا ﷲرب العزت نے بندوں کی رہبری اور ہدایت کے لئے اپنے احکامات اور ارشادات ِمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو مختص فرمایاہے ۔ انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام  صحابہ رضوان اﷲتعالیٰ علیہم اجمعین ،تابعین ،تبع تابعین اور اولیائے عظام رحمہم اﷲیہ تمام کے تمام بندگانِ خدا کو راہِ ہدایت بتلاتے رہے ۔آج کے اس پُرفتن دور میں انسان پر لازم ہے کہ وہ راہِ ہدایت کو تلاش کرتے رہے۔
جیسے ہی ماہِ شعبان المعظم کا آخری ہفتہ آجاتاہے ان تمام مسلمانوں کے دلوں میں اولیاء عظام کے متعلق محبت جاگزیں رہتی ہیں، وہ ایک ایسے بزرگ کا تذکرہ و واقعات بیان کرتے ہیںجوتمام بزرگانِ دین کے سردار ،قطب الاقطاب ، سردارِاولیاء، قندیل ِلاثانی ،پیرانِ پیر ہیں جنکو ساری دنیا حـضرت سیدنا غوث اعظم دستگیر رحمۃ اﷲعلیہ کے نام سے جانتی ہے حضرت پیرانِ پیر کی زندگی بہت ہی بہتر طریقہ سے گزری ہے ۔ تعظیم ِمصطفی علیہ السلام کو تو اپنا مقصد بنائے ہوئے تھے۔
حضرت شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ فرماتے ہیںکہ حضرت پیران پیر رحمۃ اﷲعلیہ کو اِس وقت بھی وہی سلطنت معنوی حاصل ہے جو زندگی میں تھی۔ جنات کو چونکہ بوجہ لطافت روحانیت سے مناسبت ہے اس لئے وہ اس عالم کے حالات کامشاہدہ کرتے ہیں جسکا اور  انسان نہیں کرسکتے ۔ مگر حضرت انسان کو بھی ایک ایسی قوت دی گئی ہے کہ اگر اُس میں کمال حاصل کریں تو اس عالَم کے علاوہ ایسی چیزوں کا بھی مشاہدہ کرسکتاہے کہ جس سے ’’جنات‘‘ بھی حیران ہوجائیں۔
یہ بات بھی اظہرمن الشمس ہے کہ جس کسی بھی شخص میں جتنا تقویٰ وطہارت کا ملکہ ہوگا اس کو اتنا ہی تصرف کاحق حاصل ہوگا۔
حضرت پیران پیر رحمہ اﷲ نے فرمایا :
٭    فرمایا ’’ صابر فقیروں کی عزت کر اوران سے اوران کے دیدار اور صحبت سے برکت حاصل کر ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ مؤمن مال سے زاد راہ بناتا اور کافر تمتع حاصل کرتا ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ اے میرے بیٹے ! دنیا دریا اور ایمان کشتی اور عبادتیں ملاح اور آخرت  کنارہ ہے ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ مؤمن کی اپنے تمام تصرفات میں نیت نیک ہوتی ہے‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ اللہ عز و جل کا ذکر کرنے والا ہمیشہ زندہ ہے ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ تجھ پر افسوس دو زخیوں کے جیسا عمل کرتا ہے اور بہشت کی امید رکھتا ہے ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ اللہ عز و جل کی موافقت اس کے نیک موافق بندوں سے سیکھو ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ رزق کے لئے اہتمام نہ کر ، وہ تجھ کو تجھ سے زیادہ طلب کرتا ہے ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ آج کے دن جو کرنا ہے کرلے ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ اے بندے ! اپنی عبادت پر مغرور نہ ہو اور گھمنڈ نہ کر ، اللہ عز وجل سے اس کی قبولیت کا سوال کر ‘‘ ۔
٭     فرمایا ’’ اے لوگو ! دلی عمل اور اخلاص کو لازم پکڑو ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ محب عارف دنیا و آخرت اور غیر خدا سے محبت نہیں رکھتا ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ مؤمن کا عمل ظاہر و باطن ، خلوت و جلوت ، فراخی اور تنگی میں یکساں ہوتا ہے اور منافق کا صرف جلوت میں ۔ فراخی کے وقت عمل کرتا ہے جب تنگی آتی ہے تو کوئی عمل نہیں ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ اے شخص ! عمل پر مغرور نہ ہو ، اس لئے کہ اعمال کا اعتبار خاتموں پر ہے ۔ اللہ عز و جل سے ہمیشہ سوال کرتا رہ کہ وہ تیرا خاتمہ اچھا کردے ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ جس نے اللہ عز و جل کی اطاعت کی تمام خلقت اس کی مطیع ہوگئی ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ خلقت میں ہر ایک تجھے اپنے لئے چاہتا ہے اور اللہ عز و جل تجھے تیرے لئے چاہتا ہے ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ تمہارا رب غفور و رحیم ہے ، اپنے بندوںکی توبہ قبول کرتا ہے ، گناہوں پر پردہ ڈالتا ہے اور انھیں مٹا دیتا ہے ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’ محب اپنی آنکھوں سے محبوب ہی کو دیکھتا ہے ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ تم پر افسوس کہ تم اللہ تعالی کی محبت کا دم بھرتے ہو اور اپنے قلوب سے غیر کو قبول کرتے ہو ‘‘ ۔
٭    فرمایا جب تو توبہ اور نیک نیتی اور پاکیزہ اعمال پر مرے تو اللہ عز و جل تجھے نفع دے گا ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ جو چیز تجھے اللہ عز و جل سے رو کے وہ بد ہے ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ تجھے شرم نہیں آتی کہ لاالہ الا اﷲ کہتا ہے اور دل میں اس کے سواء ہزارہا معبود ہیں ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ ریا، نفاق ، گناہ ، فقر اور ذلت اللہ عز و جل کے دروازہ سے نکالے جانے کے باعث ہیں ‘‘ ۔           ٭   فرمایا ’’ اے جھوٹو ! سچ بولو ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ اے مولی تعالی سے بھاگنے والو اس کی طرف پھرو ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ اپنے لقمہ ، لباس اور دل کو صاف کر تو صوفی ہو جائے گا ‘‘ ۔
٭    فرمایا ’’ تو بروں کے کام کرتا ہے اور نیکوں کے درجوں کا آرزو مند ہے ‘‘ ۔
( اقتباس : تحفہ سبحانی )
zubairhashmi7@gmail.com