ڈاکٹر بشیر احمد قادری الملتانی
سرزمین ہند کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ یہاں ہزارہا اولیاء اﷲ کے قدوم بابرکت نے اس گلستان کو شرف و زینت بخشا ۔ ان اولیاء اﷲ میں حضرت سید شاہ بدیع الدین احمد المقلب بہ حضرت قطب المدار ، زندہ شاہ مدارؒ کا نام نامی بھی ہے۔ حضرت زندہ شاہ مداررحمۃ اﷲ علیہ ملک شام کے شہر حلب میں عباسیہ دور حکومت میں یکم شوال المکرم خاندان ہاشمی سعادات میں بروز دوشنبہ پیدا ہوئے۔ آپ مادرزاد ولی ہیں ، آپ کے والد ماجد حضرت سید علی حلبیؒ سادات حسنی و حسینی ہے اور والدہ ماجدہ حضرت سیدہ بی بی ہاجرہ فاطمہ ثانیؒ حسنی ہے ۔ شجرہ کے مطابق آپ کا واسطہ گیارہ واسطوں سے حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے ملتا ہے۔ پہلی مرتبہ آپ ہندوستان کے شہر گجرات تشریف لائے ، پھر حج بیت اﷲ کے لئے روانہ ہوئے اور بعد فراغت بغداد اور نجف اشرف ہوتے ہوئے دوبارہ ہندوستان تشریف لائے ۔ آپؒ کا وصال ۱۷ جمادی الاول ۸۳۸ھ کو ہوا۔ آپ کی آرام گاہ ضلع کانپور کے قصبہ مکن پور میں مرجع خلائق ہے ۔ ماہ تاریخ وفات ’’ساکن بہشت ‘‘ ہے ۔حضرت زندہ شاہ مدارؒ کا عرس شریف ۱۶ ؍ جمادی الاول کو منایا جاتا ہے ۔
اقوال استاد سلاطین دکن علیہ الرحمہ
٭ ہمارے دین میں ادب کی نہایت ضرورت ہے، جب تک اہل اسلام میں کامل طور پر ادب رہا، دن دونی رات چوگنی ترقی ہوتی رہی۔
{مقاصدالاسلام حصہ ۱۱۔ ۱}
٭ گالی وہی نہیں ہوتی جو عرف عام میں مشہور ہے بلکہ مقصد گالی سے فقط کسرِ شان مقصود ہوتا ہے۔ اس وجہ سے جس بات میں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی کسرِ شان بیان کی جائے وہی گالی ہوگی۔
{مقاصدالاسلام حصہ ۱۱۔۱۰}
(مرسل: سیدفیضانِ محمد)