جلالۃ العلم حضرت میراں سید شاہ محمد حبیب اللہ قادری الجیلانی المعروف رشید پاشاہ قدس سرہ بتاریخ یکم شعبان المعظم ۱۳۲۲ھ حیدرآباد میں پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلۂ نسب ۲۳ویں پشت میں حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے جا ملتا ہے۔ والد ماجد کے وصال کے بعد برادرِ اکبر حضرت سید محمد فرید پاشاہ نے سرپرستی فرمائی۔ آپ نے جامعہ نظامیہ سے امتیازی درجہ کے ساتھ علم حدیث میں آخری سند ’’اختصاص کامل‘‘ حاصل فرمائی۔ آپ ’’دائرۃ المعارف العثمانیہ‘‘ میں تقریباً بیس سال بحیثیت صدر مصحح کام کرتے رہے اور وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہوئے۔ آپنے اعزازی طورپر تیرہ سال تک جامعہ نظامیہ میں بحیثیت شیخ الجامعہ اور امیر جامعہ خدمات انجام دیں اور ایک عرصہ تک ایک بڑی رقم ہر سال جامعہ نظامیہ کو آپ کی وساطت سے بطور اعانت پہنچتی رہی۔
اپنی گراں بار ذمہ داریوں اور مصروفیات کے باوجود تصنیف و تالیف کی طرف زمانۂ طالب علمی سے ہی مائل رہے۔ اس زمانہ میں قادیانیت کے خلاف ’’ہدایۃ الرشید للغوی المرید‘‘ نامی تحقیقی رسالہ تحریر فرمایا۔ آپ کے مقالہ جات ’’انسان کامل، میلاد النبی، علم دین‘‘ اور ’’واقعہ کربلا پر ایک محققانہ نظر‘‘ وغیرہ قابل مطالعہ ہیں۔ مؤقر روزنامہ سیاست اور رہنمائے دکن میں آپ کے بیشتر مضامین شائع ہوتے رہے، جو عوام و خواص میں بے حد مقبول ہوئے۔
نصف صدی سے زائد عرصہ تک حضرت جلالۃ العلم دین مبین کی خدمت میں مصروف رہے۔ کبرسنی کے باوجود شہر کے متعدد مقامات پر درس ہائے قرآن و حدیث ہوا کرتے تھے۔ آپ کے دروس و مواعظ، علم و معرفت کا خزانہ تھے، جس سے ہزارہا مسلمان فیضیاب ہوتے رہے۔ اس قدر مصروفیت کے باوجود آپ کے علمی مشاغل تصوف و سلوک کی راہ میں حائل نہیں ہوئے۔ عوام کا ایک قابل لحاظ طبقہ حضرت سے روحانی فیض پاتا رہا۔ آج بھی حضرت کے مریدین ہند اور بیرون ہند نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حضرت جلالۃ العلم کا عرس شریف ۱۸؍ جمادی الثانی کو احاطہ درگاہ حضرت موسیٰ قادری حسینی علم میں منایا جاتا ہے۔