حضرات حسنین کریمین رضی اﷲ عنہما

سید زبیر ہاشمی، معلم جامعہ نظامیہ

اﷲ سبحانہٗ وتعالیٰ نے اس دنیائے فانی میں انسان {جو کہ اشرف المخلوقات ہیں} کو اُس کی اطاعت و فرمابرداری کے لئے بھیجا ہے، انسان اگر اس کے احکامات کے مطابق اپنی زندگی کو گزارے گا، رسول پاک علیہ السلام کی پیروی کریگا، دل میں اﷲ تعالیٰ کا خوف رکھے گا، رسول پاک علیہ السلام سے سچی محبت رکھے گا، صحابہ کرام اور اہل بیت اطہار رضی اﷲ عنہم اجمعین سے سچی وابستگی کا جذبہ پیدا ہوجائے گا تو یقینا اُسے نجات کا مژدہ سنایا جائیگا۔
پنجتن {یعنی حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم، حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، حضرت بی بی فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا، حضرت سیدناامام حسن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور حضرت سیدنا امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ } میں سے ہر ایک کی محبت دل میں رکھنا چاہئے۔ چنانچہ اسی ضمن میں مناقب پنجتن سے دوشخصیتیں حضرات امام حسن اور حسین رـضی اﷲ تعالیٰ عنہما بیان کئے جائیں گے :

حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحالت نماز سجدہ تھے کہ حسن اور حسین {رضی اللہ عنہما} آئے اور پشت مبارک پر چڑھ گئے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ طویل کردیا۔ {نماز سے فراغت کے بعد} عرض کیا گیا: یارسول اللہ! کیا سجدہ طویل کرنے کا حکم آگیا؟۔ فرمایا نہیں، میرے دونوں بیٹے حسن اور حسین {رضی اللہ عنہما} میری پشت پر چڑھ گئے تھے، میں نے یہ ناپسند کیا کہ جلدی کروں {مجمع الزوائد} یعنی حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما جب حالت نماز میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہو گئے تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قصداً سجدہ طویل کردیا، تاکہ حضرات حسنین کریمین گر نہ پڑیں اور نہ انھیں کوئی تکلیف پہنچے۔
حضرات حسنین کریمین رضی اﷲ تعالیٰ عنہما حضرت سیدنا علی مرتضی شیر خدا اور حضرت خاتون جنت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہما کے فرزندان ارجمند تھے، لیکن یہ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی بھی ٹھنڈک تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری دنیا کو اپنے قول و عمل سے بتا دیا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرات حسنین رضی اللہ عنہما میرے بھی لخت جگر ہیں، یہ میری نسل سے ہیں، میری ذریت ہیں اور فرمایا ’’ہر کسی کی اولاد کا نسب اپنے باپ سے شروع ہوتا ہے، مگر اولاد فاطمہ کا نسب میں ہوں، وہ میرے لخت جگر ہیں‘‘۔ اور فرمایا ’’فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، مجھے بے چین کردیتی ہے ہر وہ چیز جو اسے بے چین کرتی ہے اور مجھے خوش کرتی ہے ہر وہ چیز جو اسے خوش کرتی ہے۔ قیامت کے روز تمام نسبی رشتے منقطع ہو جائیں گے، ماسواء میرے نسبی، قرابت داری اور سسرالی رشتے کے۔ {مسند احمد بن حنبل، المستدرک}۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لخت جگر ہونے کے ناطے حصرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو چوں کہ حضرت محمد مصطفے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی قربانی کا مظہر بنایا گیا تھا اور انھیں ذبح عظیم کی خلعت فاخرہ عطا کی گئی تھی، اس لئے امام حسین رضی اللہ عنہ کے جسم کو حضورنبی مکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے جسم اطہر سے قریبی مشابہت کے اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد جب لوگوں کو اپنے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد ستاتی، جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس کی یاد دلوں میں اضطراب پیدا کرتی تو لوگ حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے در دولت پر حاضر ہوتے اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی زیارت کرکے اپنی آنکھوں کی تشنگی دور کرلیتے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اقدس نظروں میں سماجاتا۔ صحابہ کرام یہ بھی جانتے تھے کہ نواسئہ رسول کو خلعت شہادت سے سرفراز ہونا ہے، کیونکہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا تذکرہ سن چکے تھے۔ اس حوالے سے بھی حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ اصحاب، رسول کی نگاہوں کا مرکز بن گئے تھے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے {دیر سے} عشاء کی نماز آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ پڑھی۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں گئے تو حسن اور حسین {رضی اللہ عنہما} دونوں بھائی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر چڑھ گئے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سرانور سجدے سے اٹھایا تو دونوں کو اپنے ہاتھوں سے تھام کر زمین پر بیٹھا لیا۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جاتے تو وہ دونوں {حضرات حسنین} یہی عمل دُہراتے، حتی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں پوری نماز ادا فرمائی۔ پھر دونوں شہزادوںکو اپنی گود میں بٹھالیا۔ {مسند احمد بن حنبل}

یہ سجدے خدا کے حضور ہو رہے ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حالت نماز میں ہیں۔ سجدہ سے سر اٹھاتے ہوئے آپ نے اپنے ہاتھوں سے دونوں شہزادوں کو تھام لیا کہ کہیں کمسن شہزادے نیچے نہ گرجائیں اور بڑی احتیاط سے انھیں زمین پر بٹھادیا۔حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما نماز کے دوران پشت مبارک پر چڑھ رہے ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حالت نماز میں احتیاط سے انھیں اتارتے رہے، حتی کہ نماز مکمل ہوئی اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں شہزادوں کو اپنی آغوش محبت میں سمیٹ لیا۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہم سب کو ایک اور نیک بننے کی توفیق عطا فرمائے۔
zubairhashmi7@gmail.com