حصول اقتدار کیلئے عصمت ریزی کا گھناؤنا جرم بھی کروایاجاسکتا ہے

اُترپردیش کے وزیر محمد اعظم خاں کے بیان پر تنازعہ ۔ بی جے پی کی جانب سے اظہار مذمت

لکھنو ۔ 2 اگسٹ ۔(سیاست ڈاٹ کام) سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور اُترپردیش کے وزیر شہری ترقیات محمد اعظم خاں نے آج یہ کہتے ہوئے تنازعہ چھیڑ دیا کہ بلند شہر میں قومی شاہراہ پر پیش آیا اجتماعی عصمت ریزی کاواقعہ حکمراں جماعت کے خلاف سیاسی سازش کا نتیجہ ہے جس پر حریف جماعتوں نے اظہار مذمت کیا ہے ۔ مسٹر اعظم خاں نے بلند شہر میں گزشتہ ہفتہ ایک 13 سالہ لڑکی اور اس کی والدہ کی ڈاکوؤں کی جانب سے اجتماعی عصمت ریزی کے واقعہ کو سماج وادی پارٹی حکومت کو رسواء کرنے کی کوشش قرار دیاہے جوکہ آئندہ منعقدہ ہونے والے اسمبلی انتخابات میں برسراقتدار آنے کے خواہشمند ہیں۔ انھوں نے رامپور میں کل کہا تھا کہ یہ تحقیقات کروائی جائے کہ عصمت ریزی کاواقعہ کے پس پردہ مخالف نظریات کے عناصر کارفرما ہیں یا پھر حکومت کو رسواء کرنے کیلئے اقتدار کے لالچی لوگوں نے یہ گھناؤنا جرم کردیا ہے۔ سماجی میڈیا میں پیش کردہ ایک ویڈیو میں اعظم خان کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ جب لوگ سیاسی مفادات کیلئے قتل و خون کرواسکتے ہیں اور ووٹوں کی خاطر گجرات اور مظفرنگر جیسے واقعات پیش آسکتے ہیں ، شیاملی اور کیرینہ جیسے حالات پیدا کئے جاسکتے ہیں تو صرف 2 عصمت ریزیاں کوئی بڑی بات نہیں ہے لیکن حقائق کا پتہ چلانا اہم بات ہے ۔ بظاہر وہ ، سابق میں پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد کا حوالہ دے رہے تھے ۔ اعظم خاں کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی نے آج کہا ہے کہ انھوں نے تمام حدوں کو پار کرلیا ہے ۔

بی جے پی اُترپردیش کے صدر کے پی موریہ نے کہاکہ وہ ( اعظم خاں) عصمت ریزی کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں جو کہ شرمناک بات ہے۔ انھوں نے اس واقعہ کی سی بی آئی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری وجئے بہادر پاٹھک نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ ایک سینئر وزیر نے کس قدر واہیات بیان دیا ہے ۔ دریں اثناء دہلی میں بی جے پی کے نیشنل سکریٹری شریکانت شرما نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اعظم خاں کے تبصرہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ووٹوں کی خاطر حکمراں جماعت کہاں تک گرسکتی ہے۔ تاہم سیاسی ساکھ کے نقصان پر قابو پانے کیلئے اعظم خاں نے آج کہاکہ اُترپردیش میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ان کے بیانات کا غلط مطلب نکالا جارہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اجتماعی عصمت ریزی جیسے گھناؤنے جرم میں سزاء کی اہمیت ہوتی ہے اور ہر قیمت پر مجرمین کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہئے جبکہ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے عصمت ریزی واقعہ پر حکومت کی جانب سے غفلت برتنے کی تردید کی اور اُلٹا سوال کیا کہ پولیس عہدیداروں کی معطلی کا مطلب کیا ہے کیا تم چاہتے ہو کہ جرم کے ارتکاب سے قبل ہی معطل کردینا چاہئے تھا ۔ حکومت ہرگز خواب غفلت میں نہیں ہے ۔ انھوں نے حکومت اُترپردیش کے خلاف میڈیا پر تعصب برتنے کا الزام عائد کیا اور بتایا کہ دہلی میں ایک لڑکی کی عصمت ریزی کے بعد زندہ جلادیا گیا لیکن میڈیا خاموش رہا جبکہ حکومت اُترپردیش کے خلاف واویلا کیا جارہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 25 سال سے سیاست میں ہے کیا ہمیں اس طرح کے واقعات پر فکرمندی اور تشویش نہیں ہے ۔ انھوں نے تیقن دیا کہ مجرمین کو پکڑکر بہت جلد انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائیگا ۔