اسٹانفورڈ (کیلیفورنیا) ۔ 23 ۔ جون (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ اگر اراضی اصلاحات مسودہ قانون راجیہ سبھا میں منظور نہ ہو تو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے گا کیونکہ اس کی منظوری آئندہ مرحلہ کی اصلاحات کامیاب بنانے میں کلیدی اہمیت رکھتی ہے اور ہندوستان کی شرح ترقی کا نشانہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہمیں اس صورتحال کے پیدا ہونے کی امید نہیں ہے کیونکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنا اور مسودہ قانون کی منظوری ایک ناگوار صورتحال ہوگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اختلافات کی یکسوئی اس سے پہلے ہی ہوجائے گی ۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک دستوری نظام کا تعلق ہے
، موجودہ حکومت کو درکار اکثریت حاصل ہے چنانچہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیںکہ ہندوستان میں کلیدی اصلاحات ہوجائیں۔ جیٹلی نے کسی وقت کے تعین سے گریز کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اراضی اصلاحات مسودہ قانون اپنی نئی صورت میں راجیہ سبھا میں منظور ہوجائے گا، جہاں برسر اقتدار پارٹی اور اس کی حلیف پارٹیوں کو اکثریت حاصل نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ بی جے پی اور مخلوط حکومت میں اس کی شریک دیگر پارٹیاں کافی اکثریت رکھتی ہیں۔ چنانچہ مسودہ قانون پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور ہونا یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیںکہ ہندوستان میں تاریخی اراضی اصلاحات لازمی طور پر کئے جائیں۔ ’’ہندوستان کا معاشی مستقبل‘‘ کے زیر عنوان اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اراضی قانون 2013 ء میں منظور ہوچکا ہے۔ ان کے نقطہ نظر سے اس کی وجہ سے دیہی ہندوستان کی مکمل ترقی میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے ۔
تقریباً 55 فیصد حصہ دیہی ہندوستان پر مشتمل ہے۔ جیٹلی نے کہا کہ 2013 ء کا قانون مزید آبپاشی، دیہی انفرااسٹرکچر ، غریبوں کیلئے واجبی دام پر مکانوںکی تعمیر کیلئے اراضی آسانی سے فراہم کرے گا اور دیہی علاقوں میں صنعتیانے کا عمل بھی شروع ہوجائے گا۔ وہ اسٹانفورڈ انسٹی ٹیوٹ برائے معاشی پالیسی تحقیق کے زیر اہتمام منعقدہ پروگرام میں اپنا مقالہ پیش کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی اعتبار سے انتہائی حساس مسئلہ بن چکا ہے۔ فی الحال مشترکہ سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ منتظر ہیں کہ مباحث کی پیشرفت کیسے ہوگی لیکن انہیں امید نہیں ہے کہ مشترکہ سلیکٹ کمیٹی بعض سب کیلئے متفقہ فارمولے فراہم کرسکے گی۔ اتفاق رائے پیدا نہ ہونے کی صورت میں دونوں ایوانوں میں اختلاف رائے پیدا ہوجائے گا۔ ایسی صورت میں دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس طلب کرنا پڑے گا۔ جیٹلی نے کہا کہ حکومت اصلاحات جاری رکھنے کی پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ایک سال کی میعاد مکمل ہوچکی ہے۔ بعض نمایاں لیکن اوسط تبدیلی ہندوستانی معیاروں میں آچکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی پیمانے ایوان کی جانب سے باقاعدہ بنانے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اصلاحات کی قبولیت میں اضافہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر کار چند اقدامات کا راستہ رک گیا ہے۔ ان میں تاخیر کا اندیشہ ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستانی سیاست بالغ نظر ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کے کئی شعبے کھلے جاچکے ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاری اب ایک اضافہ وصیلہ سمجھی جاتی ہے۔