حصول اراضی آرڈیننس پر مودی حکومت کی مذمت

نئی دہلی 23 فبروری (سیاست ڈاٹ کام ) مودی حکومت پر کاشتکاروں کے ساتھ بے حسی کا برتاؤ کررہی ہے ‘ سماجی کارکن انا ہزارے نے آج متنازعہ حصول اراضی آرڈیننس کے خلاف دو روزہ احتجاج کا آغاز کیا جو پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے ہم آہنگ ہے ۔ 77 سالہ انا ہزارے کے ساتھ ان کے سینکڑوں حامی اور میدھا پاٹکر نرمدا بچاو تحریک بھی شامل ہوگئیں۔ احتجاج کا آغاز جنتر منتر پر ہوا۔ انا ہزارے نے کہا کہ وہ اس آرڈیننس مخالف تحریک کو ملک کے ہر ضلع تک پہنچائیں گے۔ عام آدمی پارٹیوں یا کانگریس کو اُن کے ساتھ شہ نشین میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دونوں پارٹیاں عام آدمیوں کے ساتھ شریک ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کی مرضی کے بغیر اُن کی اراضی کیسے چھینی جاسکتی ہے۔ہندوستان ایک زرعی ملک ہے حصول اراضی آرڈیننس غیر جمہوری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کاشتکاروں کے مفادات سے بے حسی اختیار نہیں کرسکتی یہ ہندوستانی عوام کی حکومت ہے ۔ انگلینڈ یا امریکہ کی نہیں ۔ یہ عوام ہیں جو حکومت بناتے ہیں۔ انہو ںنے اس کو سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک گیر سطح پر احتجاج کریں گے اور جلد ہی رام لیلا میدان پر واپس آئیں گے ۔ اگر حکومت کاشتکاروں کی شکایت پر توجہ نہیں دیتی دیہی عوام اب بھی اس ’’ترمیمی‘‘ بل سے ناواقف ہے اور نہ انہیں آر ڈیننس کی دفعات کا علم ہے ۔ اب وہ ہر ریاست کے عوام کو اس سے واقف کروائیں گے ۔ ہر ضلع تک رسائی اہمیت رکھتی ہے ۔ انا ہزارے حصول اراضی قانون میں بعض تبدیلیاں کرنے پر مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے آرہے ہیں۔ گذشتہ سال 29 ڈسمبر کو حکومت نے ایک آر ڈیننس تیار کیا تھا جس کے ذریعہ حصول اراضی قانون میں نمایاں تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ سرکاری راہداریوں کیلئے پانچ علاقوں کی اراضی حاصل کرنے کیلئے رضا مندی کا فقرہ حذف کردیا گیا تھا تا کہ دیہی انفراسٹرکچر ‘واجبی قیمت پر مکان اور دفاعی اغراض کیلئے رضا مندی کے بغیر بھی اراضی حاصل کی جاسکے ۔ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے احتجاج میں شامل ہونے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے ہزارے نے کہا کہ انہیں شہ نشین پر بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ اگر ایسی اجازت دی جائے تو یہ ایک سیاسی پارٹی کا جلسہ بن جائے گا۔ وہ حاضرین میں شامل ہوسکتے ہیں انہیں کوئی نہیں روک سکتا ۔ اس سوال پر کہ کیا وہ اپنے سابق ساتھیوں ارویندر کجریوال اور کرن بیدی کو احتجاج میں شامل کریں گے انہوں نے جواب میں کہا کہ ہمارا کوئی شخصی مفاد یا مقصد نہیں ہے ۔ اگر وہ کسی شخصی مفاد یا مقصد سے شامل ہونا چاہتے ہوں تو انہیں ساتھ نہیں لیا جائے گا یہ عوامی مسائل ہیں ۔ حصول اراضی آرڈیننس کیلئے مرکز پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے اس سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا ۔ انہو ںنے کہا کہ آزادی کے بعد یہ پہلی بار ہے جبکہ کاشتکار بے انتہاء نا انصافی کا موجودہ حکومت کے ہاتھوں سامنا کررہے ہیںجو حصول اراضی قانون کے ذریعہ کیا جارہا ہے ۔