بعض گوشوں سے اعتراضات ، حکومت کی بدنامی اور دیگر کئی وجوہات باعث رکاوٹ
حیدرآباد ۔ 2 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : حسین ساگر کی صاف صفائی کے کام کو ہوٹل میرٹ کی جانب سے انجام دئیے جانے جی ایچ ایم سی کے فیصلہ پر کئی سینئیر عہدیداروں نے سوال اٹھائے ہیں ۔ ان کا احساس ہے کہ حسین ساگر کی صفائی یا گندے پانی کو نکال دینے کے پراجکٹ کو خاموشی سے انجام دیا جائے گا کیوں کہ اس کام کے خلاف بعض گوشوں سے اعتراضات ہوں گے ۔ ایک سینئیر عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے حسین ساگر کو خالی کردینے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن پانی کی نکاسی کا مسئلہ برقرار رہے گا ۔ اگر انہوں نے اس منصوبہ کو انجام دیا تو بعض لوگ اعتراض کریں گے اور اس کو روکنے کی کوشش کریں گے ۔ اگر یہ منصوبہ روبہ عمل نہیں لایا جاسکا تو حکومت کی بدنامی ہوگی ۔ لہذا بلدیہ کے عہدیدار حسین ساگر کی صفائی کا کام خاموشی سے خفیہ طور پر انجام دے رہے ہیں ۔ عہدیداران کا کہنا ہے کہ فی الحال صفائی کے لیے وقت نہیں ہے مئی یا جون میں بارش ہوتی ہے تو پانی پھر جمع ہوگا ۔ شدید بارش کی صورت میں پانی آنے کے راستوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگی ۔ اس لیے جی ایچ ایم سی یہ کام سست روی سے انجام دے رہے ہیں ۔ حسین ساگر کی صفائی کے لیے دیگر طریقوں کو بھی اختیار کیا جاسکتا ہے ۔ نومبر میں بھی پانی کی نکاسی کا کام ہوسکے گا کیوں کہ اس وقت بارش کا موسم بھی ختم ہوجاتا ہے ۔ فی الحال حسین ساگر کی صفائی کام میں پانی کی موجودگی پر توجہ دی جارہی ہے ۔ حسین ساگر کو خالی کرنے کے لیے جی ایچ ایم سی کو واٹر پمپس نصب کرنے ہوں گے ۔ لیکن اس سلسلہ میں جی ایچ ایم سی محتاط نظر آتا ہے ۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حیدرآباد کو اسمارٹ سٹی بنانے کا اعلان کیا ہے اس پر توجہ دینا ضروری ہے ۔ انہوں نے زور دیا تھا کہ حسین ساگر کو صاف ستھرا رکھا جائے کیوں کہ یہ حیدرآباد کی شان و فخر ہے ۔ قبل ازیں انہوں نے حسین ساگر کے گندے پانی کو نکال کر اس میں صاف شفاف پانی بھرنے کی تجویز رکھی تھی ۔ یہ تالاب 1200 ایکڑ پر محیط ہے ۔ اس بڑے رقبہ پر پھیلے پانی کی نکاسی مشکل امر ہے ۔۔