’’ حسین ساگر کو نقصان پہنچانے والے ، انجام کیلئے تیار رہیں‘‘

نیکلس روڈ اور حسین ساگر پر منعقد شدنی ’مہا آرتی‘ کی شدید مذمت: کیپٹن پانڈو رنگاریڈی

حیدرآباد۔ 24 جنوری (سیاست نیوز) حسین ساگر کے تقدس کو پامال کرنے والا کوئی بھی شخص سرخرو نہیں ہوپایا بلکہ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جس میں حسین ساگر کو تباہ کرنے کی کوشش کرنے والوں کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ کیپٹن ایل پانڈو رنگاریڈی نے 26 جنوری 2018ء کو نیکلس روڈ و حسین ساگر پر ’’مہا آرتی‘‘ منعقد کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حسین ساگر شہریان حیدرآباد کے لئے ہی نہیں بلکہ اس سرزمین کیلئے ایک مقدس تالاب ہے کیونکہ ایک ولی صفت حضرت حسین شاہ ولیؒ نے اپنی اہلیہ کے زیور فروخت کرتے ہوئے شہریان حیدرآباد کیلئے پینے کے پانی کا انتظام کیا تھا۔ کیپٹن پانڈو رنگاریڈی نے بتایا کہ حسین ساگر کی تاریخ سے ناواقف لوگ حسین ساگر کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں ، اپنے انجام کیلئے تیار رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شہر حیدرآباد میں کلوالیرو ندی پر تعمیر کئے گئے اس تالاب کی اپنی انفرادیت ہے اور جب کبھی اس تالاب کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو اس کے ذمہ داروں کو نقصانات اٹھانے پڑے۔ انہوں نے اس کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ سروجنی پلا ریڈی جو کہ وزارت بلدی نظم و نسق کا قلمدان رکھتی تھی، نے حسین ساگر کے اطراف شکم کو چھوٹا کرتے ہوئے نیکلس روڈ کی تعمیر کے منصوبہ کو قطعیت دی اور منظوری فراہم کرتے ہوئے تعمیراتی کاموں کا آغاز کیا لیکن اس کے بعد وہ نہ صرف وزارت سے محروم ہوئیں بلکہ انہیں سیاسی طور پر گوشہ گمنامی میں پہنچا دیا گیا۔ اسی طرح ڈاکٹر ایم چنا ریڈی نے 1979ء میں حسین ساگر میں گنیش نمرجن کی اجازت فراہم کی لیکن اس کے بعد اندرون دو سال انہیں اقتدار سے محروم ہونا پڑا۔ کیپٹن ایل پانڈو رنگاریڈی نے مزید بتایا کہ کونڈا لکشمن باپوجی نے بھی تالاب کے شکم میں مکان تعمیر کیا لیکن وہ نہ صرف مکان سے محروم ہوئے بلکہ انہیں اقتدار سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ حسین ساگر کے وسط میں بدھا کے مجسمہ کی تنصیب کی کوشش کے دوران بھی کئی افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ اسی طرح سابق چیف منسٹروائی ایس راج شیکھر ریڈی تالاب کے شکم میں ہیلی پیاڈ کی تعمیر کے منصوبہ کو قطعیت دی لیکن وہ بھی ناگہانی حادثہ کا شکار ہوگئے۔ سابق وزیر داخلہ آندھرا پردیش ٹی دیویندر گوڑ نے آئی میکس تھیٹر کا افتتاح انجام دیا اور اس کے بعد وہ بھی اقتدار سے محروم ہوئے اور عرصہ دراز سے شدید علیل ہے۔ سب سے زیادہ حسین ساگر کو نقصان پہنچانے والی تلگو دیشم پارٹی دوبارہ اقتدار حاصل نہیں کرپائی۔ اسی طرح جس نظریہ نے حسین ساگر گنیش وسرجن کا آغاز کیا ، وہ نظریہ بھی حیدرآباد یا تلنگانہ کے علاقوں میں فروغ حاصل نہیں کرپایا۔ کیپٹن ایل پانڈو رنگاریڈی نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ریاست میں امن و امان کی برقراری کیلئے حسین ساگر کے اطراف کے علاقوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کرے کیونکہ حسین ساگر شہر حیدرآباد میں ایک ولی اللہ کی نشانی ہے اور یہ صرف مسلمانوں کیلئے اہمیت کا حامل نہیں بلکہ ہر حیدرآبادی شہری کیلئے اس تالاب کی اپنی منفرد اہمیت ہے ۔ انہوں نے 26 جنوری کو مجوزہ ’’مہا آرتی‘‘ کے پروگرام کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرام حسین ساگر کے اطراف منعقد نہیں کئے جانے چاہئیں اور حکومت کو ایسے پروگرامس کی اجازت دینے سے اجتناب کرنا چاہیئے۔