لڑاکو بیگمات پھر تصادم کی راہ پر
ڈھاکہ ۔ 31جنوری۔(سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش میں اپوزیشن لیڈر بیگم خالدہ ضیاء کی جانب سے ملک بھرمیں کل سے 72 گھنٹوں تک عام ہڑتال منانے کے اعلان کے فوری بعد بنگلہ حکام نے خالدہ کے گھر کو برقی سربراہی مسدود کردی ہے۔خالدہ ضیاء نے کل سے تین روزہ ملک گیر ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ اسکول کے امتحانات دوشنبہ کو شروع ہورہے ہیں جن میں 15 لاکھ طلبہ حصہ لے رہے ہیں۔ خالدہ ضیاء اپنی دیرینہ حریف شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف 4 جنوری سے مہم چلارہی ہیں اور اپنے گھر میں واقع دفتر میں بدستور مقیم ہیں۔ خالدہ کے ایک ملازم نے کہا کہ ’’(مقامی وقت کے مطابق) رات 2 بجکر 37 منٹ سے برقی نہیں ہے ۔ انھوں نے برقی سربراہی مسدود کردی ہے ‘‘۔ خالدہ کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی ( بی این پی ) نے الزام عائد کیا کہ سرکاری ادارہ ڈھاکہ الیکٹرک سپلائی کمپنی نے پوش علاقہ گلشن میں واقع دفتر میں آج صبح برقی سربراہی مسدود کردی جو مجوزہ ہڑتال کو روکنے کی کوشش ہے ۔ بی این پی نے 72 گھنٹوں کی ہڑتال کا ایسے وقت اعلان کیا ہے جب اسکولی امتحانات شروع ہورہے ہیں
جن میں 15 لاکھ سے زائد بچے حصہ لیں گے ۔ بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکرمند اولیائے طلبہ نے خالدہ کے دفتر کے روبرو احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے امتحانات کے موقع پر کی جانیوالی ہڑتال واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین نے بتایا کہ ہزاروں مغموم طلبہ اپنے والدین اور سرپرستوں کے ساتھ خالدہ کے دفتر کے قریب پہونچ کر انسانی زنجیر بنائی اور اپنے مستقبل میں کلیدی اہمیت کے حامل ان امتحانات کے موقع پر ہڑتال سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ۔ حکومت کے خلاف بی این پی کی احتجاجی مہمات کا مقصد ملک میں تازہ انتخابات کے انعقاد کے لئے شیخ حسینہ حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے ۔ حالانکہ گزشتہ سال ہی عام انتخابات ہوئے لیکن خالدہ ضیاء کی بی این پی نے حکومت سے اختلافات کے سبب ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا ۔ بی این پی کی طرف سے 6 جنوری سے شروع کردہ ملک گیر احتجاجی مہم کے دوران پرتشدد واقعات میں تاحال 32 ا فراد ہلاک ہوچکے ہیں۔