نئی دہلی 6 مئی (سیاست ڈاٹ کام)ڈپازٹ کرنے والوں کو 20 ہزار کرور روپئے سے زیادہ رقم واپس کرنے کے تمام احکام کی ’’منظم انداز میں‘‘ عدم تعمیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج گروپ کے سربراہ سبرتا رائے کی درخواست جس میں ان کی حراست کو چیلنج کیا گیا تھا،مسترد کردی اور ان کی حراست کو ’’قانونی‘‘ قرار دیا۔ عدالت نے گروپ کو ہدایت دی کہ ضمانت پر رہائی حاصل کرنے کیلئے 10 ہزار کروڑ روپئے جمع کروانے کی تازہ تجویز پیش کریں۔ سپریم کورٹ کی بنچ کے جسٹس کے ایس رادھا کرشنن اور جسٹس جے ایس کھیہر نے سخت لب و لہجہ کے فیصلہ میں سبرتا رائے اور ان کے گروپ کے رویہ کی مذمت کی ۔ جنہوں نے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل نہیں کی اور اس سے انحراف کر کے اس کی توہین کی ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ گروپ کی جانب سے رقم واپس کرنے کو مذاق بنانے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔جسٹس کھیہر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکام کی منظم انداز میں عدم تعمیل کی گئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ اور تمسکات مرافعہ ٹریبونل کے احکام کی خلاف ورزی کی گئی ۔ بنچ نے سبرتا رائے کے ادا کو مسترد کردیا کہ انہیں اس مقدمہ کی سماعت سے استثنی دیا جانا چاہئے اور 65 سالہ تاجر کو جیل بھیجوانے سے پہلے مناسب طریقہ کار پر عمل آوری نہیںکی گئی ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ان دلائل میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ ان کی گرفتاری کا حکم دینے سے پہلے پوری کارروائی طریقہ کار کی پابندی کرتے ہوئے کی گئی تھی اس لئے اس ادعا کو قبول نہیںکیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکام کی عدم تعمیل قانو ن کی حکمرانی کی بنیاد پر ضرب لگانے کے مترادف ہے ۔ رائے کے اس ادعا کو کہ سرمایہ کاروں کو ان کی رقم پہلے ہی ادا کی جاچکی ہے ۔ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اس دعوی کو ثابت کرنے کا کوئی قابل اعتبار ثبوت یا ریکارڈ موجود نہیںہے ۔ 31 اگست 2012 سے عدالت نے جتنے بھی احکام جاری کئے تھے گروپ نے ان کی خلاف ورزی کی ۔ اس لئے سبرتا رائے کی درخواست ضمانت کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا جاتا ہے ۔ پرہجوم کمرہ عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون نے درخواست کا موقف دریافت کیاجس میں سبرتا رائے نے ضمانت کے حصول کے لئے مرحلہ وار انداز میں 10 ہزار کروڑ روپئے جمع کرنے کی اجازت طلب کی تھی لیکن بنچ نے ہدایت دی کہ وہ تازہ درخواست پیش کریں جس میں عملی طور پر نشاندہی کی گئی ہو کہ عدالت میں سابقہ تجویز قبول ہیں کی گئی تھی۔ رائے کی 21 اپریل کی درخواست پر بنچ نے اپنا فیصلہ محفوظ کردیا ۔ انہیں 20 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ رقم سرمایہ کاروں کو واپس کرنے کی ہدایت دی گئی تھی جس کی عدم تعمیل پر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔