حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہلاک ہو وہ شخص جو دینار کا غلام ہو، درہم کا غلام ہو اور چادر کا غلام ہو، یعنی اس شخص کے لئے اُخروی ہلاکت و تباہی مقدر ہے، جس نے مال و دولت کے حصول کو اپنا مقصد زندگی بنالیا ہو، دنیاوی عیش و تمول کو معبود جبار کی رضا و خوشنودی پر ترجیح دیتا ہو اور طلب مال و حصول زر کی راہ میں ناجائز و حرام وسائل و ذرائع اختیار کرنے سے باز نہ رہتا ہو اور پھر جو کچھ کماتا ہو اس کو از راہِ بخل جمع کردیتا ہو کہ نہ اس مال کے حقوق کو ادا کرتا ہو اور نہ خدا کی راہ میں اور خدا کی خوشنودی کے لئے اس کو خرچ کرتا ہو اور اس کے ساتھ ہی اپنی شان و شوکت اور بڑائی جتانے کے لئے لباس فاخرہ زیب تن کرتا ہو اور ناروا اطوار پر زیب و زینت میں مبتلا ہو اور ایسے شخص کی علامت یہ ہے کہ جب اس کو (مال و دولت اور لباس فاخرہ) ملے تو خوش اور راضی ہو اور اگر نہ ملے تو ناراض و ناخوش ہو (گویا اس کی طبیعت کا میلان ہمیشہ لوگوں کے مال و زر کی طرف رہتا ہو اور ہر وقت اس حرص میں مبتلا رہتا ہے کہ فلاں شخص سے فلاں چیز حاصل ہو جائے، چنانچہ اگر لوگ اس کی حرص و تمنا کو پورا کرتے ہیں تو وہ ان سے خوش رہتا ہے اور اگر ان کی طرف سے اس کی اس حرص و طمع کی تکمیل نہیں ہوتی تو ان سے ناخوش و ناراض ہو جاتا ہے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس دینے یا نہ دینے کا تعلق اللہ تعالیٰ سے ہو، یعنی اگر اللہ تعالیٰ اس کی خواہش کے مطابق اس کو مال و دولت اور سامانِ تعیش عطا کرتا ہے تو وہ اس سے خوش ہو جاتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ اس کی خواہش و حرص کو پورا نہیں کرتا تو وہ اللہ تعالیٰ کے تئیں اپنی ناراضگی ظاہر کرتا ہے) ایسے شخص کی اس مذموم خصلت کی وجہ سے گویا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکرر بددعا فرمائی کہ ہلاک ہو ایسا شخص اور ذلیل و سرنگوں ہو!…‘‘۔ (رواہ البخاری)