حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا ’’یقینا میں اُمید رکھتا ہوں کہ میری اُمت اپنے پروردگار کی نظر میں اتنی عاجز و بے حقیقت نہیں ہوجائے گی کہ اس کاپروردگار اس کو آدھے دن کی بھی مہلت عطا نہ کرے ‘‘ ۔ (ابوداؤد)
حضرت سعد ابن ابی وقاصؓ سے یہ پوچھا گیا کہ یہ ’’آدھا دن‘‘ کتنا ہوتا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا کہ پانچ سو سال ۔ ’’آدھے دن‘‘ کو پانچ سو سال کے بقدر قرار دینا اس آیت کے پیش نظر ہے کہ ترجمہ : یعنی خدا کے نزدیک ایک دن اتنا ہوتا ہے جتنا کہ تمہارے ( شب و روز کے ) حساب سے ایک ہزار سال ہوتے ہیں پس جب وہ دن ہمارے شب و روز کی گردش کے حساب کے مطابق ایک ہزار سال کے برابر ہو تو آدھا دن یقینا پانچ سو سال کے برابر ہوگا ۔
بہرحال آنحضرتؐ کے اس ارشاد گرامی کا مطلب کہ میری یہ اُمت اﷲ تعالیٰ کے نزدیک جس قدر قرب اور جتنا بلند مرتبہ رکھتی ہے وہ اس بات کا یقین رکھنے کے لئے کافی ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس اُمت کو کم سے کم پانچ سو سال تک ضرور ہی امن و حفاظت میں رکھے گا اس کو ہلاک نہیں کرے گا اور دنیا میں اس کی بقا و قیام کی مدت کو اس سے کم نہیں کرے گا اس سے زیادہ چاہے جتنی کردے پس اس ارشاد گرامی کے ذریعہ گویا آپؐ اس طرف اشارہ فرمائے کہ اب سے پانچ سو سال پہلے تو قیامت آئیگی اور اس اُمت کا خاتمہ نہیں ہوگا ، ہاں اس مدت کے بعد اﷲ تعالیٰ جو چاہے گا کرے گا ۔